تخلص : 'عاقب'
اصلی نام : قدم حسنین خان
پیدائش : 08 Jul 1971 | اکولہ, مہاراشٹر
اور تھوڑا سا بکھر جاؤں یہی ٹھانی ہے
زندگی میں نے ابھی ہار کہاں مانی ہے
بیسویں صدی کی آخری دہائی اور اکیسویں صدی میں تا حال برصغیر میں اردو ادب کے حوالے سے منفرد پہچان بنانے والے حسنین عاقب کا اصل نام قدم حسنین خان ہے ۔ 8 جولائی 1971 کو مہاراشٹر کے شہر آکولہ میں ان کی ولادت ہوئی ۔ لیکن گزشتہ ربع صدی سے ملازمت کے سلسلے میں پوسد میں وطن ثانی بنائے ہوئے ہیں ۔ شاعر، محقق، ادیب اور مترجم کی حیثیت سے اردو دنیا میں ان کی شناخت مستحکم ہے ۔ ان کی غزل منفرد اسلوب کی حامل ہے ۔ انھوں نے پانچ مضامین میں ماسٹرس ڈگری کے ساتھ ایل ایل بی بھی کیا ۔ ادب کے علاوہ درسیات اور شعبہ ء تعلیم میں بھی ان کی خدمات قومی سطح پر تسلیم کی جاتی ہیں ۔ ان کی تا حال مطبوعہ کتابوں میں 'رمِ آہو(غزلیں) ، خامہ سجدہ ریز(حمد و نعت) ، کم و بیش (تحقیقی مقالات) ، ت سے تنقید (تنقیدی مقالات)، اقبال بہ چشم دل(اقبالیات) ، آسماں کم ہے (بچوں کی کہانیاں) شامل ہیں ۔
حسنین عاقب نے مادری زبان سے دیگر زبانوں میں ترجمہ کرنے کے لیے' معکوس ترجمہ نگاری ' کی اصطلاح وضع کی اور خود اپنی مادری زبان اردو سے انگریزی، ہندی اور مراٹھی زبانوں میں منظوم و منثور ترجمہ کرنے کے لیے معروف ہیں ۔ نعت کے لیے بھی عاقب نے انگریزی اصطلاح prophiem وضع کرکے اہل فن سے داد حاصل کی ہے ۔
محسن ساحل نے حسنین عاقب کی ادبی خدمات پر 'ہمہ آفتاب بینم' کتاب لکھ کر انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ عاقب کے فن پر محسن ساحل نے ' تحریر پس تحریر' اور فرمان احمد خان نے 'پیش پیش' کے عنوان سے کتابیں مرتب کی ہیں ۔