میں نے یوسف جو کہا کیوں بگڑے
مول لے لے گا کوئی بک جائے گا؟
نام خواجہ محمد وزیر، تخلص وزیر۔ تقریباً۱۷۹۵ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ خاندان باپ کی جانب سے حضرت خواجہ بہاء الدین سے ملتا ہے۔ خاندان اور ذاتی تقدس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں ان کی بہت عزت تھی۔ ناسخ کے شاگرد تھے۔ نہایت پرگو تھے۔ ان کاضخیم دیوان ان کی زندگی میں ضائع ہوگیا۔ موجودہ دیوان’’دفتر فصاحت‘‘ ان کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور دوستوں نے شائع کیا۔ ان کے کئی شاگرد تھے۔ جن میں سب سے مشہور فقیر محمد گویا ہیں۔ان کی شاگردی کی وجہ سے وزیر کے معاشی حالات بہتر ہوگئے تھے لیکن بعد میں کسی بات پر شکر رنجی ہوگئی جس سے سہارا ختم ہوگیا۔ وزیر نے کسی اور رئیس کی ملازمت نہیں کی۔ باقی عمر مفلسی اور تنگ دستی میں گزاری۔ آخر عمر میں گوشۂ نشینی اختیار کرلی تھی۔ فتوح اور تسخیر اعمال کا بہت شوق تھا۔ ہر وقت نقوش بھرا کرتے تھے۔ ۱۱؍اگست ۱۸۵۴ء کو لکھنؤ میں وفات پاگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:139