Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

کشن کمار وقار

کشن کمار وقار کے اشعار

319
Favorite

باعتبار

آتشیں حسن کیوں دکھاتے ہو

دل ہے عاشق کا کوہ طور نہیں

ہاتھ پستاں پہ غیر کا پہونچا

آپ بھی اب ہوئے انار فروش

حسن ان کا اگر ہے سنگیں دل

عشق اپنا بھی سخت بازو ہے

جو مجھ پر ہے وہی ہے غیر پر لطف

ہوا ہے خاتمہ اس پر وفا کا

تمہارے عشق ابرو میں ہلال عید کی صورت

ہزاروں انگلیاں اٹھیں جدھر سے ہو کے ہم نکلے

گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند

آدم نے چھوڑا کس لئے باغ بہشت کو

بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز

شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں

بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم

اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح

چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا

یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں

کچھ غم فراق کا ہے نہ کچھ وصل کی خوشی

ہوں اس کے ذوق و شوق میں مسرور رات دن

مجھی کو گالیاں دیتے رہے وہ

مگر لیتا رہا بوسے چٹا چٹ

بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ

تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں

میں کہوں آپ تمہیں آپ کہیں تم مجھ کو

تم جتاتے نہیں کس روز تحکم مجھ کو

دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد

سایہ پروردۂ چمن ہوں میں

یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے

پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں

بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب

داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی

مخاطب جو زاہد سے تو ہو گیا

تو اس کا بھی ٹھنڈا وضو ہو گیا

جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن

اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن

ہم بندگان عشق کا مسلک نرالا ہے

کافر کی اس میں وضع نہ دیں دار کی طرح

اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز

کشتیٔ چشم کی تباہی ہے

ہے جب سے دست گیر جنوں کوئے یار میں

پھرتا ہوں ایک پاؤں سے پرکار کی طرح

کس واسطے لڑتے ہیں بہم شیخ و برہمن

کعبہ نہ کسی کا ہے نہ بت خانہ کسی کا

عارض پہ رہی زلف سیہ فام ہمیشہ

پامال رہا کفر کا اسلام ہمیشہ

دن لگے ہیں یہ رات کو میری

چشم آہو چراغ صحرا ہے

زلف و ابرو نے تو اے جان تھا باندھا مارا

پر تری چشم نے کر کے مجھے بے جاں چھوڑا

شراب غیر کو دے کر جلا نہ ہر کروٹ

نہ دل کو آگ پہ تو صورت کباب پھرا

نہ توڑو دل کہ ہے کعبہ کا ڈھانا

یہ دو گھر ہیں مگر بنیاد ہے ایک

ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں

سچے موتی سدا پروتا ہوں

اکھڑی باتوں سے اس کی ثابت ہے

کچھ نہ کچھ آج غیر جڑ کے اٹھا

امساک میں رہے گی نہ پابندیٔ منی

ہرگز نہیں ہیں مغبچے بنت العنب سے کم

ٹیم ٹام آئنے کی جو ہے وہ سب منہ پر ہے

عالم ہو کے سوا گھر میں مگر کچھ بھی نہیں

گو برا ہی دیر ہو دس پانچ دیکھیں صورتیں

کعبہ میں تو ٹوٹی مورت بھی نظر آئی نہیں

دیار عشق میں یہ مسئلہ ہے مفتیبہ

بجز حرام کی رغبت کے کچھ حلال نہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے