کشن کمار وقار کے اشعار
ہاتھ پستاں پہ غیر کا پہونچا
آپ بھی اب ہوئے انار فروش
بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ
تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں
تمہارے عشق ابرو میں ہلال عید کی صورت
ہزاروں انگلیاں اٹھیں جدھر سے ہو کے ہم نکلے
میں کہوں آپ تمہیں آپ کہیں تم مجھ کو
تم جتاتے نہیں کس روز تحکم مجھ کو
جو مجھ پر ہے وہی ہے غیر پر لطف
ہوا ہے خاتمہ اس پر وفا کا
بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز
شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں
گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند
آدم نے چھوڑا کس لئے باغ بہشت کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ توڑو دل کہ ہے کعبہ کا ڈھانا
یہ دو گھر ہیں مگر بنیاد ہے ایک
یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے
پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں
کچھ غم فراق کا ہے نہ کچھ وصل کی خوشی
ہوں اس کے ذوق و شوق میں مسرور رات دن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا
یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں
بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم
اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح
دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد
سایہ پروردۂ چمن ہوں میں
مجھی کو گالیاں دیتے رہے وہ
مگر لیتا رہا بوسے چٹا چٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے جب سے دست گیر جنوں کوئے یار میں
پھرتا ہوں ایک پاؤں سے پرکار کی طرح
امساک میں رہے گی نہ پابندیٔ منی
ہرگز نہیں ہیں مغبچے بنت العنب سے کم
ہم بندگان عشق کا مسلک نرالا ہے
کافر کی اس میں وضع نہ دیں دار کی طرح
بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب
داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی
مخاطب جو زاہد سے تو ہو گیا
تو اس کا بھی ٹھنڈا وضو ہو گیا
کس واسطے لڑتے ہیں بہم شیخ و برہمن
کعبہ نہ کسی کا ہے نہ بت خانہ کسی کا
اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز
کشتیٔ چشم کی تباہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عارض پہ رہی زلف سیہ فام ہمیشہ
پامال رہا کفر کا اسلام ہمیشہ
جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زلف و ابرو نے تو اے جان تھا باندھا مارا
پر تری چشم نے کر کے مجھے بے جاں چھوڑا
ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں
سچے موتی سدا پروتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گو برا ہی دیر ہو دس پانچ دیکھیں صورتیں
کعبہ میں تو ٹوٹی مورت بھی نظر آئی نہیں
شراب غیر کو دے کر جلا نہ ہر کروٹ
نہ دل کو آگ پہ تو صورت کباب پھرا
ٹیم ٹام آئنے کی جو ہے وہ سب منہ پر ہے
عالم ہو کے سوا گھر میں مگر کچھ بھی نہیں
دیار عشق میں یہ مسئلہ ہے مفتیبہ
بجز حرام کی رغبت کے کچھ حلال نہیں
اکھڑی باتوں سے اس کی ثابت ہے
کچھ نہ کچھ آج غیر جڑ کے اٹھا