Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

کشن کمار وقار

کشن کمار وقار کے اشعار

350
Favorite

باعتبار

ہاتھ پستاں پہ غیر کا پہونچا

آپ بھی اب ہوئے انار فروش

آتشیں حسن کیوں دکھاتے ہو

دل ہے عاشق کا کوہ طور نہیں

بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ

تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں

تمہارے عشق ابرو میں ہلال عید کی صورت

ہزاروں انگلیاں اٹھیں جدھر سے ہو کے ہم نکلے

میں کہوں آپ تمہیں آپ کہیں تم مجھ کو

تم جتاتے نہیں کس روز تحکم مجھ کو

جو مجھ پر ہے وہی ہے غیر پر لطف

ہوا ہے خاتمہ اس پر وفا کا

بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز

شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں

گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند

آدم نے چھوڑا کس لئے باغ بہشت کو

حسن ان کا اگر ہے سنگیں دل

عشق اپنا بھی سخت بازو ہے

نہ توڑو دل کہ ہے کعبہ کا ڈھانا

یہ دو گھر ہیں مگر بنیاد ہے ایک

یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے

پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں

کچھ غم فراق کا ہے نہ کچھ وصل کی خوشی

ہوں اس کے ذوق و شوق میں مسرور رات دن

چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا

یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں

بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم

اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح

دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد

سایہ پروردۂ چمن ہوں میں

مجھی کو گالیاں دیتے رہے وہ

مگر لیتا رہا بوسے چٹا چٹ

ہے جب سے دست گیر جنوں کوئے یار میں

پھرتا ہوں ایک پاؤں سے پرکار کی طرح

امساک میں رہے گی نہ پابندیٔ منی

ہرگز نہیں ہیں مغبچے بنت العنب سے کم

ہم بندگان عشق کا مسلک نرالا ہے

کافر کی اس میں وضع نہ دیں دار کی طرح

بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب

داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی

مخاطب جو زاہد سے تو ہو گیا

تو اس کا بھی ٹھنڈا وضو ہو گیا

کس واسطے لڑتے ہیں بہم شیخ و برہمن

کعبہ نہ کسی کا ہے نہ بت خانہ کسی کا

اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز

کشتیٔ چشم کی تباہی ہے

عارض پہ رہی زلف سیہ فام ہمیشہ

پامال رہا کفر کا اسلام ہمیشہ

جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن

اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن

زلف و ابرو نے تو اے جان تھا باندھا مارا

پر تری چشم نے کر کے مجھے بے جاں چھوڑا

ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں

سچے موتی سدا پروتا ہوں

دن لگے ہیں یہ رات کو میری

چشم آہو چراغ صحرا ہے

گو برا ہی دیر ہو دس پانچ دیکھیں صورتیں

کعبہ میں تو ٹوٹی مورت بھی نظر آئی نہیں

شراب غیر کو دے کر جلا نہ ہر کروٹ

نہ دل کو آگ پہ تو صورت کباب پھرا

ٹیم ٹام آئنے کی جو ہے وہ سب منہ پر ہے

عالم ہو کے سوا گھر میں مگر کچھ بھی نہیں

دیار عشق میں یہ مسئلہ ہے مفتیبہ

بجز حرام کی رغبت کے کچھ حلال نہیں

اکھڑی باتوں سے اس کی ثابت ہے

کچھ نہ کچھ آج غیر جڑ کے اٹھا

Recitation

بولیے