ماہ لقا چندا
غزل 13
اشعار 14
گل کے ہونے کی توقع پہ جیے بیٹھی ہے
ہر کلی جان کو مٹھی میں لیے بیٹھی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کبھی صیاد کا کھٹکا ہے کبھی خوف خزاں
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لیے بیٹھی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گر مرے دل کو چرایا نہیں تو نے ظالم
کھول دے بند ہتھیلی کو دکھا ہاتھوں کو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تیر و تلوار سے بڑھ کر ہے تری ترچھی نگہ
سیکڑوں عاشقوں کا خون کیے بیٹھی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
بجز حق کے نہیں ہے غیر سے ہرگز توقع کچھ
مگر دنیا کے لوگوں میں مجھے ہے پیار سے مطلب
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے