Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

محشر لکھنوی

1866 - 1935

محشر لکھنوی کا تعارف

اصلی نام : سید کاظم حسین

پیدائش : 16 Oct 1866 | لکھنؤ, اتر پردیش

بلائیں لے رہا ہوں اس زمیں کے ذرے ذرے کی

لٹا تھا جس جگہ راہ وفا میں کارواں میرا

محشر لکھنوی
نام سید کاظم حسین، محشر تخلص۔ ۱۶؍اکتوبر ۱۸۶۶ء کو پیدا ہوئے۔ وطن لکھنؤ تھا۔میر علی محمد عارف سے تلمذ حاصل تھا۔ ان کے انتقال کے بعد پیارے صاحب رشید کو کلام دکھانا شروع کیا۔ عربی، فارسی میں اچھی خاصی مہارت تھی۔انگریزی اسکول سے انٹرنس کا امتحان پاس کیا تھا۔ محشر ابتدائے سن شباب سے ہی شیخ علی عباس کے یہاں ملازم ہوگئے تھے۔ ان کو داروغہ کا عہدہ سونپا گیا تھا۔ کاغذ پر محشر صاحب کی تنحواہ چار روپیہ تھی، مگر شیخ صاحب جو کپڑے پہنتے تھے وہی ان کو پہناتے اور جو کھانا خود کھاتے وہی ا ن کو کھلاتے تھے۔انھوں نے کبھی محشر صاحب کو اپنے بھائی سے کم نہیں سمجھا۔ ملازمت کے بعد دو تین برس تک محشر صاحب اپنی ملازمت پر برقرار رہے، مگر بعدمیں ان کو ملازمت سے علاحدہ ہونا پڑا۔ تفریحی مشاغل میں شعروسخن کے علاوہ کبوتر پالنا تھا۔مہاراجا سرمحمد علی محمد خاں، والئ محمودآباد کو خبر ہوئی تو انھوں نے محشر لکھنوی کو بلا کر اپنے دامن دولت سے منسلک کرلیا۔ ان کی ملازمت کے ڈیڑھ یا دوسال بعد مہاراجا کا انتقال ہوگیا۔ محشر صاحب نوکری سے سبک دوش ہو کر گھر میں گوشہ نشین ہوگئے ۔ ۱۹۳۵ء میں ان کا انتقال ہوا۔

بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:243

موضوعات

Recitation

بولیے