ملک محمد جائسی ہندوستان کے صوفی اور روحانی رہنما گزرے ہیں۔ آپ 1477ء میں اودھ کے جائس نامی قصبہ میں پیدا ہوئے، کہا جاتا ہے کہ جائسی کے پیر شاہ مبارک بودلے اور شاہ کمال تھے، بعض لوگ مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کو بھی ان کا مرشد مانتے ہیں، بہرحال جائسی صوفی سَنتوں کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے، ان کی مشہور تصنیف پدماوت ہے جو 1540ء میں تحریر کی گئی۔ اس کتاب کے آخر میں ملک محمد نے بتایا ہے کہ وہ بوڑھا ہو چکا ہے۔ پدماوت کے شروعات میں انھوں نے شیر شاہ سوری کی مدح لکھی ہے۔ جامعہ عثمانیہ اور سالار جنگ کے کتب خانے کی قلمی کتابوں میں جائسی کی ایک تصنیف چتراولی یا چتروت بھی موجود ہے، جائسی نے بول چال کی اودھی کا استعمال کیا ہے۔ یوں تو تلسی داس نے رام چرت مانس رامائن بھی اودھی میں لکھی ہے لیکن اس میں اودھی کا وہ فطری روپ نہیں ہے جو جائسی یا دوسرے مثنوی نگاروں کے یہاں ملتا ہے۔ جائسی نے صوفی روایتوں کو عام لوگوں تک پہنچانے کے لئے شاعری کی ہے۔ ان کی شاعری نےانسانیت کا جذبہ پیدا کرنے میں بڑی مدد دی۔ جائسی نے پدماوت میں علاؤ الدین خلجی کو اعلیٰ کردار کے روپ میں پیش نہیں کیا بلکہ چتوڑ کے راجا رتن سین، گورا، بادل وغیرہ کے کردار کو اعلیٰ کردار بنا کر پیش کیا ہے۔ آپ 1542ء میں وفات پائے۔