میر یار علی، میر امنؔ لکھنوی کے فرزند اور نواب عاشور علی خاں لکھنؤی کے شاگرد تھے۔ 1810 میں لکھنؤمیں پیدا ہوئے۔ جانؔ صاحب نہایت ہنس مکھ، ملنسار اور خلیق انسان تھے۔ جب تک لکھنؤ میں رہے پریشان رہے۔ 1847 میں مجبوراً ترک وطن کر کے دلی چلے گئے مگر وہاں بھی پاؤں نہ جم سکے۔ بھوپال پہنچے تو وہاں بھی بدنصیبی ساتھ رہی۔ آخر دانہ پانی نے زور کیا اور نواب کلب علی خاں کی قدردانی رام پور کھینچ لے گئی۔ پھر وہیں رہ پڑے اور 1886 میں 63 برس کی عمر پاکر وہیں پیوند زمیں ہوئے۔ جانؔ صاحب ریختی گوشاعر کی حیثیت سے معروف ہیں۔ ان کے کلام کی شوخیاں اظہر من الشمس ہیں۔