Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mirza Ghalib's Photo'

مرزا غالب

1797 - 1869 | دلی, انڈیا

عظیم شاعر۔ عالمی ادب میں اردو کی آواز۔ خواص و عوام دونوں میں مقبول۔

عظیم شاعر۔ عالمی ادب میں اردو کی آواز۔ خواص و عوام دونوں میں مقبول۔

مرزا غالب کے آڈیو

غزل

zikr mera ba-badi bhi use manzur nahin

نعمان شوق

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

شمس الرحمن فاروقی

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

شمس الرحمن فاروقی

جہاں تیرا نقش_قدم دیکھتے ہیں

ناہید اختر

دل ہی تو ہے نہ سنگ_و_خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

شمس الرحمن فاروقی

دل_ناداں تجھے ہوا کیا ہے

شمس الرحمن فاروقی

دہر میں نقش_وفا وجہ_تسلی نہ ہوا

شمس الرحمن فاروقی

سب کہاں کچھ لالہ_و_گل میں نمایاں ہو گئیں

شمس الرحمن فاروقی

عشرت_قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

شمس الرحمن فاروقی

غنچۂ_ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں

شمس الرحمن فاروقی

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے

شمس الرحمن فاروقی

نکتہ_چیں ہے غم_دل اس کو سنائے نہ بنے

شمس الرحمن فاروقی

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

شمس الرحمن فاروقی

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال_یار ہوتا

شمس الرحمن فاروقی

آبرو کیا خاک اس گل کی کہ گلشن میں نہیں

نعمان شوق

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

نعمان شوق

ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب (ردیف .. ا)

نعمان شوق

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

نعمان شوق

پھر مجھے دیدۂ_تر یاد آیا

نعمان شوق

پھر ہوا وقت کہ ہو بال_کشا موج_شراب

نعمان شوق

تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق_نظر ملے

اقبال بانو

جب بہ_تقریب_سفر یار نے محمل باندھا

نعمان شوق

جب تک دہان_زخم نہ پیدا کرے کوئی

خالد مبشر

جس جا نسیم شانہ_کش_زلف_یار ہے

نعمان شوق

جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا

نیرہ نور

حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد

نعمان شوق

حسن_مہ گرچہ بہ_ہنگام_کمال اچھا ہے

نعمان شوق

دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں

نعمان شوق

درد منت_کش_دوا نہ ہوا

نعمان شوق

دل ہی تو ہے نہ سنگ_و_خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

نعمان شوق

دل_ناداں تجھے ہوا کیا ہے

نعمان شوق

دوست غم_خواری میں میری سعی فرماویں_گے کیا

نعمان شوق

دھمکی میں مر گیا جو نہ باب_نبرد تھا

نعمان شوق

دہر میں نقش_وفا وجہ_تسلی نہ ہوا

نعمان شوق

دیوانگی سے دوش پہ زنار بھی نہیں

نعمان شوق

ذکر اس پری_وش کا اور پھر بیاں اپنا

ضیا محی الدین

رونے سے اور عشق میں بے_باک ہو گئے

نعمان شوق

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو

نعمان شوق

سب کہاں کچھ لالہ_و_گل میں نمایاں ہو گئیں

نعمان شوق

ستائش_گر ہے زاہد اس قدر جس باغ_رضواں کا

نعمان شوق

شب خمار_شوق_ساقی رستخیز_اندازہ تھا

نعمان شوق

شب کہ برق_سوز_دل سے زہرۂ_ابر آب تھا

نعمان شوق

عرض_نیاز_عشق کے قابل نہیں رہا

نعمان شوق

عشرت_قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

نعمان شوق

عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی

نعمان شوق

غم کھانے میں بودا دل_ناکام بہت ہے

ضیا محی الدین

فریاد کی کوئی لے نہیں ہے

نعمان شوق

قفس میں ہوں گر اچھا بھی نہ جانیں میرے شیون کو

نعمان شوق

گر خامشی سے فائدہ اخفائے_حال ہے

نعمان شوق

گر نہ اندوہ_شب_فرقت بیاں ہو جائے_گا

نعمان شوق

گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئ_جا کا

نعمان شوق

گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر

نعمان شوق

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے

اقبال بانو

مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں

نعمان شوق

مژدہ اے ذوق_اسیری کہ نظر آتا ہے (ردیف .. س)

نعمان شوق

مسجد کے زیر_سایہ خرابات چاہیے

نعمان شوق

منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی

نعمان شوق

نالہ جز حسن_طلب اے ستم_ایجاد نہیں

نعمان شوق

نفس نہ انجمن_آرزو سے باہر کھینچ

نعمان شوق

نکتہ_چیں ہے غم_دل اس کو سنائے نہ بنے

ضیا محی الدین

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا

نعمان شوق

نہ گل_نغمہ ہوں نہ پردۂ_ساز

نعمان شوق

وارستہ اس سے ہیں کہ محبت ہی کیوں نہ ہو

نعمان شوق

کب وہ سنتا ہے کہانی میری

نعمان شوق

کوئی امید بر نہیں آتی

نعمان شوق

کوئی دن گر زندگانی اور ہے

نعمان شوق

کہتے تو ہو تم سب کہ بت_غالیہ_مو آئے

نعمان شوق

کہتے ہو نہ دیں_گے ہم دل اگر پڑا پایا

نعمان شوق

کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں

نعمان شوق

کیوں جل گیا نہ تاب_رخ_یار دیکھ کر

نعمان شوق

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

نعمان شوق

ہم سے کھل جاؤ بوقت_مے_پرستی ایک دن

نعمان شوق

ہوس کو ہے نشاط_کار کیا کیا

نعمان شوق

ہے کس قدر ہلاک_فریب_وفائے_گل

نعمان شوق

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال_یار ہوتا

نعمان شوق

تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق_نظر ملے

نعمان شوق

دل مرا سوز_نہاں سے بے_محابا جل گیا

فصیح اکمل

ذکر اس پری_وش کا اور پھر بیاں اپنا

نعمان شوق

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے

نعمان شوق

نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا

جاوید نسیم

نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ_تحریر کا

فصیح اکمل

نکتہ_چیں ہے غم_دل اس کو سنائے نہ بنے

نیرہ نور

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے