پیدائش : 04 Jan 1955 | دوسرا, پنجاب
وفات : 26 Oct 2010
مرزا نصیر خالد جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ایک نامور استاد شاعر ہیں جن کے دو شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں جبکہ ان پہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں 2009 میں ایم اے اردو کا ایک عدد تحقیقی مقالہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ ایک ناول امکان اور لاتعداد غیر مطبوعہ غزلوں کے خالق ہیں۔ پاکستان اور پاکستان سے باہر ان کے ڈیڑھ سو سے زائد شاگرد موجود ہیں جو اپنے فن کی شمع سے اپنا اور اپنے استاد کا نام روشن کررہے ہیں۔ مرزا صاحب نے لکھنے کی ابتدا اپنے کالج کے دور سے ہی کردی تھی جب ان کی کہانیاں اور اشعار ملکی اخبارات کی زینت بنا کرتے تھے جن کے تراشے ریکارڈ میں موجود اور دستیاب ہیں۔ عام خیال تھا کہ حرف ’’ڑ‘‘ سے اردو زبان میں کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا۔لیکن مرزا نصیر خالد ؔ کا ایک بڑا کارنامہ اردو میں ایک ایسی غزل تخلیق کرنا ہے جس کا ہر شعر حرف ’’ڑ‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔یہ غزل ان کے مجموعۂ کلام ’’برف ہے بدن سارا‘‘ میں شائع ہوچکی ہے۔روایتی رومانویت سے ذرا ہٹ کر جدت،اصلاح، امید،انقلاب،محبت،انسانیت ان کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں۔