مرزا ظفر اللہ ظفر کا شمار جدید اردو شاعری کے فعال اور سنجیدہ تخلیق کاروں میں ہوتا ہے۔ یکم اگست 1983 کو تحصیل لیاقت پور، ضلع رحیم یار خان میں پیدا ہونے والے ظفر اللہ نے ایم ایس سی اور بی ایڈ کی ڈگریاں حاصل کیں اور تدریسی میدان میں بطور سبجیکٹ اسپیشلسٹ (بیالوجی) خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ادبی سفر کے حوالے سے ان کی پہلی کتاب "وفا انمول موتی ہے" 2012 میں شائع ہوئی، جس پر ایم فل سطح کے دو تحقیقی مقالے بھی تحریر کیے جا چکے ہیں۔ ان کی دوسری شعری کتاب "یہ تحفہ ہے محبت کا" زیرِ ترتیب ہے اور 2026 میں اشاعت پذیر ہونے کی توقع ہے۔ انہیں اردو شاعری میں سید ضیاء الدین نعیم جیسے استاد کی رہنمائی حاصل رہی ہے۔
مرزا ظفر اللہ ظفر مختلف ادبی تنظیموں سے وابستہ رہے ہیں، جہاں وہ "حلقہ ادب، لیاقت پور" کے جنرل سیکرٹری اور "بزمِ احساس" لیاقت پور کے سابق سیکرٹری خزانہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کا کلام روزنامہ جنگ، نوائے وقت اور سنڈے ایکسپریس میگزین سمیت مختلف جرائد اور شعری انتخابی مجموعوں میں شائع ہوچکا ہے۔
ان کی شاعری کو غزل فہمی، غزل آفرینی اور ہمارے شاعر جیسے معروف ادبی مجموعوں میں جگہ ملی ہے۔ وہ نہ صرف مقامی بلکہ قومی سطح کے مشاعروں میں بھی شریک ہو چکے ہیں، جن میں آل پاکستان مشاعرہ (ڈی جی خان)، مقتدرہ قومی زبان (اسلام آباد) اور راولپنڈی آرٹس کونسل کے مشاعرے شامل ہیں۔
ڈیجیٹل دنیا میں بھی وہ سرگرم ہیں، ان کی اپنی ویب سائٹ mirzazafarullahzafar.com ہے، جہاں ان کا تخلیقی سرمایہ دستیاب ہے۔ علاوہ ازیں، ان کا یوٹیوب چینل بھی ان کی شعری سرگرمیوں کو نمایاں کرتا ہے۔
مرزا ظفر اللہ ظفر اپنی شاعری میں روایت اور جدید حسیت کے امتزاج کے قائل ہیں۔ ان کا تخلیقی سفر اردو شاعری میں محبت، وفا اور زندگی کے لطیف جذبوں کو منفرد انداز میں پیش کرنے کا مظہر ہے۔