محمد اسد اللہ کی بچوں کی کہانیاں
گھڑی کی چوری
انجم کی دسویں سالگرہ تھی۔ اسی خوشی میں شریک ہونے کے لئے اس بار اس کے ماموں بھی وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے انجم کو ایک نہایت قیمتی اور خوبصورت گھڑی تحفہ میں دی جسے دیکھ کر وہ باغ باغ ہو اٹھا۔ اس چھوٹی سی بستی میں ویسی گھڑی تو کسی نے کبھی دیکھی
جی میاں کی کہانی
جی میاں کا قد بہت ہی چھوٹا تھا ۔ رہتے بھی تھے وہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں۔ ان کے مختصر قد کی وجہ سے بہت دنوں تک چھوٹے چھوٹے بچے ان کے ساتھ مزے سے کھیلتے رہے ۔ وقت کے ساتھ وہ بچے بڑے ہو گئے تو بچوں کی دوسری کھیپ ان کی دوست بن گئی ۔ پھر وہ بھی بڑے ہو گئے
آٹھواں عجوبہ
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں چھٹی کلاس میں تھا اس سال اسکول شروع ہوا تو ہماری کلاس میں ایک نئے لڑکے کا داخلہ ہوا۔ نام تھا اسکا جنید۔ مجھے میرے دوست عامر نے بتایا کہ جنید کے والد ڈبلیو سی ایل میں ملازم ہیں اور ابھی ابھی ان کا بھوپال سے یہاں ٹرانسفر ہوا
چھوٹ کا چکر
شیخ چاند بیو پاری سون پور میں رہتا تھا۔ اس کی ایک دکان تھی۔ دکان کس قسم کی تھی یہ بتانا ذرا مشکل ہے کیونکہ اس ایک دکان میں کئی دکانیں موجود تھیں ۔ گاؤں کے لوگ کہا کرتے تھے کہ شیخ چاند کی دکان میں صرف شیرنی کا دودھ ہی نہیں ملتا، اس کے علاوہ ہر چیز مل
گفٹ
بارش کی پہلی پھوار کے ساتھ ہی سارا ماحول بدل گیا تھا۔ کل سے اسکول کھل جائیں گے اس احساس سے گھر کے تمام بچوں میں ایک عجیب سی امنگ پیدا کر دی تھی۔ بازاروں میں ہر طرف خریداروں کی چہل پہل تھی جن میں اکثر بچے اور ان کے والدین تھے۔ سب کتابوں اور یونیفارم کی