اے جاتے برس تجھ کو سونپا خدا کو
مبارک مبارک نیا سال سب کو
ڈاکٹر محمد اسد للہ، اردو کے ایک انشائیہ نگار، ادبِ اطفال کے معمار، مراٹھی کے مترجم اور تنقید نگار کے طور پر مشہور ہیں۔ محمد اسد اللہ، ضلع امراؤتی (مہاراشٹر) کے ایک قصبے وروڈ میں۱۶؍ جون۱۹۵۸ پیدا ہوئے۔ مولانا ابوالکلام آزاد جونیئر کالج ناگپور میں ۲۵ سال تک تدریسی خدمات انجام دے کر سبک دوش ہوئے۔ مختلف اداروں میں سماجی و ادبی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ نصابی کتابوں کے ادارے بال بھارتی پونا میں اردو کی مطالعاتی ولسانی کمیٹی اور مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف ایجوکیشن پونے کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اردو انشائیہ نگاری کی تحریک جسے وزیر آغا کی سرپرتی حاصل تھی، ہندوستان کے تین ادیبوں نے اس میں شمولیت اختیار کی اور اپنی پہچان بنائی ان میں احمد جمال پاشا اور رام لعل نابھوی کے علاوہ محمد اسد اللہ بھی ہیں۔
ڈاکٹر محمد اسد اللہ نے اردو، عربی، انگریزی اور فاسری میں ایم اے کیا اور انشائیہ سے متعلق تحقیقی مقالہ پیش کرکے امراؤتی یونیورسٹی سے ڈاکٹر کی ڈگری حاصل کی۔ ناگپور، امراؤتی اور ناسک کی یونی ورسٹیز کے نصاب میں ان کی کتابیں اور مضامین شامل ہیں۔ ان کی انیس کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں انشائیہ کی روایت مشرق و مغرب کے تناظر میں، یہ ہے انشائیہ، انشائیہ ایک خواب پریشاں، انشائیہ شناسی ، بوڑھے کے رول میں، پرپرزے ڈبل رول اور صبح زر نگار قابل ذکر ہیں۔ پیکر اور پرچھائیں(تنقید وتحقیق) خواب نگر، گپ شپ( ادب اطفال)، جمال ہم نشیں اور دانت ہمارے (مراٹھی تراجم)۔ کھلونا ایک انتخاب اور بچوں کی زمین سے شامل ہیں۔
مہاراشٹر، بہار، یوپی اور مغربی بنگال اردواکادمیوں نے محمد اسداللہ کو ان کی مختلف تصانیف پر انعامات سے نوازا ہے جن میں مہاراشٹر اردو اکادمی کا اردو مراٹھی خدمات کے لئے سیتو مادھو پگڑی ایوارڈ بھی شامل ہے۔