اصلی نام : Muhammad Moin Akhtar
پیدائش : 10 Oct 1971 | اتر پردیش
نئے شاعروں میں جن لوگوں نے مشاعروں کے توسط سے اپنی پہچان بنائی ہے ان میں معین شاداب کا نام بہت نمایاں ہے۔ حالانکہ اس زمانے میں مشاعروں کی شاعری کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ عام خیال یہی ہے کہ مشاعرے اب ہماری تہذیبی زندگی کی نمائندگی کے بجائے پیش کش کا ادارہ بن چکے ہیں۔ حالات حاضرہ اور دل پر چوٹ کرنے والے اشعار زیادہ پسند کئے جاتے ہیں۔ معین شاداب کی شاعری میں بھی یہ ساری چیزیں موجود ہیں۔
مشاعروں کے سا معین کی ذہنی سطح کو سامنے رکھتے ہوئے معین شاداب نے بھی شاعری کی ہے اور اس پر انہیں داد و تحسین بھی ملی لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ ایک چیز جو ان کی شاعری کے قاری کو اپنی طرف کھینچتی ہے وہ معین شاداب کا شعری اسلوب ہے۔ غزل کے فنی رموز یعنی ایمائیت ، استعارہ سازی اور پیکر تراشی کے بہت سے اچھے عمدہ نمونے ان کی شاعری میں جلوہ گر ہیں۔
معین شاداب کی شاعری کی ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ سامعین کے حافظہ کا بہت جلد حصہ بن جاتی ہے ۔ چونکہ ان کے شعروں میں برجستگی صفائی اور روانی بہت ہے اس لئے بھی یہ اشعار جلد حافظے کاحصہ بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس طرح کی شاعری کو ہم سہل ممتنع کی حامل بھی کہہ سکتے ہیں۔ ایک دوسرا زاویہ نظر یہ بھی ہے کہ معین شاداب کے شعروں میں کیفیت کا رنگ بہت زیادہ غالب ہے۔