ایم.ایس مہاور کے اشعار
تجھے اتنا تو دیکھا بھی نہیں ہے
تجھے ہم یاد جتنا کر رہے ہیں
وصل کے دن گنے ہیں انگلی پر
ہجر کا کوئی بھی حساب نہیں
مر گئی بند لفافے میں محبت میری
صرف اسی نے نہ پڑھے جس کو پڑھانے تھے خط
کیا کریں بولتی ان آنکھوں کا
حال دل کا چھپا نہیں سکتے
ہجر کا دکھ نہیں رہا ہمیں اب
ہے یہ دکھ اب کوئی عذاب نہیں