aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1936 - 2020 | حیدر آباد, انڈیا
کیا آپ نے موجودہ دور کی ادبی تخلیقات کو پڑھتے ہوئے کبھی محسوس کیا ہے کہ ہمارے ادب میں بحیثیتِ مجموعی پہلی جیسی جاذبیت، اثرانگیزی اور بلند نگہی نہیں رہ گئی ہے اور ہم موجودہ ادب کو خصوصاً نئے لکھنے والوں کی تخلیقات کو اس طرح ٹوٹ کر نہیں پڑھتے جیسے پہلے
ادب اور نظریے کے ایک ساتھ ذکر ہی سے ہمارے ذہن میں ادب برائے ادب، ادب برائے زندگی اور دوسرے مختلف مباحث کا تصور پیدا ہونے لگتا ہے۔ حالانکہ ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی کی بحثوں میں الجھنے کے اب مشکل ہی سے کوئی معنی رہ گئے ہیں۔ ’’ادب برائے ادب‘‘ کی
سیدھا سا سوال ہے۔۔۔ ’’ہم کس کے لیے لکھتے ہیں؟‘‘ میرؔ و غالبؔ سے اگر یہ سوال کیا جاتا تو ممکن ہے وہ کوئی واضح اور تسلی بخش جواب نہ دے سکتے۔ حالانکہ غزلوں کو محفوظ رکھنا۔ دیوان مرتب کرنا، ان پر تقریظیں لکھوانا۔ دوسروں کی رائے طلب کرنا، مشاعروں میں شریک
’’بڑوں کے پاس دولت ہوتی ہے۔ چھوٹوں کے پاس دل ہوتا۔ دولت سے عالیشان محل بنتے ہیں۔ عیاشیاں ہوتی ہیں۔ مقدمہ بازیاں کی جاتی ہیں۔ رعب جتایاجاتا ہے اور انسانوں کو کچلا جاتا ہے۔ دل سے ہمدردی ہوتی ہے۔ زخم پر مرحم رکھا جاتا ہے اور آنسو نکلتے ہیں۔ ‘‘ (زادِ راہ
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books