مجتبی حسین کے طنز و مزاح
دیمکوں کی ملکہ سے ایک ملاقات
ایک زمانہ تھا جب میرا زیادہ تر وقت لائبریریوں میں گذرتا تھا۔ لیکن جب میں نے دیکھا کہ سماج میں جہلا ترقی کرتے چلے جارہے ہیں اور اونچی اونچی کرسیوں پرقبضہ جما چکے ہیں تو میں نے سوچا کہ لعنت ہے ایسے علم پر جس سے علم کی پیاس تو بھلے ہی بجھ جائےلیکن پیٹ
سوئز بینک میں کھاتہ ہمارا
حضرات! میں کسی مجبوری اور دباؤ کے بغیر اور پورے ہوش و حواس کے ساتھ یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ سوئٹزرلینڈ کے ایک بینک میں میرا اکاؤنٹ موجود ہے۔ آپ اس بات کو نہیں مانتے تو نہ مانئے۔ میری بیوی بھی پہلے اس بات کو نہیں مانتی تھی۔ اب نہ صرف اس بات کو
تکیہ کلام
’’تکیۂ کلام‘‘ سے یہاں ہماری مراد وہ تکیۂ کلام نہیں جو بات چیت کے دوران میں بار بار مداخلت جا و بے جا کرتا ہے بلکہ یہاں تکیۂ کلام سے مراد وہ کلام ہے جو تکیوں پر زیورِطبع سے آراستہ ہوتا ہے اور جس پر آپ اپنا سر رکھ کر سوجاتے ہیں اور جوآپ کی نیندیں
مشاعرے اور مجرے کا فرق
دہلی کے ایک ہفتہ وار رسالہ نے اردو مشاعروں کے زوال پر مختلف شاعروں اور دانشوروں کے بیانات کو شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس کے تازہ شمارہ میں اردو کے بزرگ شاعر حضرت خمار بارہ بنکوی کا ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مشاعرہ کے زوال کے دیگر
غزل سپلائنگ اینڈ مینوفیکچرنگ کمپنی (پرائیوٹ ان لمیٹیڈ)
ادھر جب سے دنیا تجارت کے چنگل میں پھنس گئی ہے۔ اس وقت سے ہر شئے ترازو میں تلنے اور تجارت کے سانچے میں ڈھلنے لگی ہے۔ ہمیں اس نوجوان کی بات اب بھی یاد ہے جس نے ایک کتب فروش کی دکان پر کھڑے ہو کر کتب فروش سے کہا تھا، ’’جنابِ والا! مجھے کرشن چندر کے دو