Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مشتاق حسین خان ہاشمی مشتاق

گوالیار, انڈیا

مشتاق حسین خان ہاشمی مشتاق کا تعارف

پرانا شہر محلہ ٹولا بانس بریلی (یوپی) میں مشتاق حسین ہاشمی کی پیدائش 1896ء کے دسمبر ماہ کی 14 تاریخ کو ہوئی۔ آپ کے والد کا اسم گرامی تصدق تھا۔ جو قاضی و مولوی تھے۔ سیدہ افضل النساء آپ کی والدہ تھیں۔ سلسلۂ نسب حضرت عباسؓ (عم سرکار دو عالمؐ) ابن عبدالمطلب بن ہاشم سے شروع ہوتا ہے۔ اپنے آبائی ملک یمن سے یہ خاندان ہندوستان آیا اور اس خاندان کے افراد شاہی عہدوں پر فائز رہے۔ آپ کے والد پیلی بھیت میں وکالت کرتے تھے۔ مشتاق ہاشمی نے ابتدائی تعلیم عربی و فارسی کی اپنے گھر پر ہی حاصل کی اس کے بعد پیلی بھیت سے میٹرک اور علی گڑھ سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔ آپ نے فارسی زبان کے امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی۔

1918ء میں مشتاق ہاشمی گوالیار آئے۔ جہاں انہیں کوآپریٹوسائٹیزاینڈ بینک میں ڈسٹرکٹ آفیسر کی حیثیت سے ملازمت مل گئی تھی۔ گوالیار کے لشکر علاقے میں کیتھ والی گلی نئی سڑک میں آپ کی رہائش گاہ تھی۔ تقسیم وطن کے باعث آپ مع اہل و عیال 27؍اگست 1947ء کو پاکستان ہجرت کرگئے۔ گوالیار اسٹیٹ میں وزیر داخلہ اور بزم اردو کے صدر نواب حکیم احمد نقوی اور مشتاق ہاشمی رشتے میں ہم زلف تھے۔ دوسرا رشتہ آپ کی ایک صاحب زادی فاخرہ ہاشمی نواب حکیم احمد کے صاحبزادے سید مصطفیٰ احمد نقوی سے منسوب ہوئیں۔

مشتاق ہاشمی نے 1927 سے شعر گوئی کی ابتداء کی۔ انہوں نے تخلص کے طور پر مشتاقؔ اور ہاشمیؔ دونوں کا استعمال کیا۔ بزم اردو گوالیار کی نشستوں میں مشتاق ہاشمی کی شرکت نمایاں رہی۔ کراچی سے آپ کا شعری مجموعہ ’’اوراق دل‘‘ کی اشاعت 2002ء میں ہوئی۔

مشتاق ہاشمی کے شعری مجموعۂ ’’اوراق دل‘‘ کے ابتدائی صفحات پر ’’خوش قسمت شاعر‘‘ کے عنوان سے سید معراج جامی اپنے مضمون میں لکھتے ہیں:
’’مشتاق ہاشمی صاحب ایک کہنہ مشق زودگو شاعر تھے۔ وہ اردو فارسی زبانوں کے عالم تھے۔ وہ ایک حقیقت پسند انسان تھے۔ انہوں نے بے شمار مضامین ایسے ضرور اپنی شاعری میں شامل کئے ہیں جو غزل کے لئے ضروری تھے۔ مگر انہوں نے ایسے مضامین کو چھوا تک نہیں جن سے قنوطیت یا نرگسیت کا اظہار ہوتا ہو۔‘‘

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے