ندیم گلانی
غزل 8
نظم 5
اشعار 7
تمام عمر ترے انتظار میں ہمدم
خزاں رسیدہ رہا ہوں بہار کر مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمہیں ہماری محبتوں کے حسین جذبے بلا رہے ہیں
جو ہم نے لکھے تھے تم پہ ہمدم وہ سارے نغمے بلا رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے
کر کے ہمت ذرا سا بھول مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عمر بھر رہنا ہے تعبیر سے گر دور تمہیں
پھر مرے خواب میں آنے کی ضرورت کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیمؔ بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا ہجر کہنے لگا میں ساتھ ہوں تو لکھتا جا تجھ سے میں جنگ کا اعلان بھی کر ہی دوں_گا میرے دشمن تو مرے قد کے برابر تو آ مجھ سے ناداں کی کتابیں نہ سمجھ پائے ہیں تو سمجھتا ہے یہ سمجھیں_گے صحیفے اے خدا ڈوب کر درد کے دریا میں اے میرے ہمدم تجھ کو کیسے میں بتاؤں کہ میں نے کیا پایا اشک باہر تو رواں آنکھ سے ہوتا ہے ندیم سوچتا ہوں کہ یہ اندر میں کہاں سے آیا