سلیمانؔ ۔ نواب مرزا سلیمان شکوہ شاہزاد گان مغلیہ میں سے اردو زبان کے بہت زبردست قدر دان اور سرپرست گزرے ہیں سلیمانؔ تخلص کرتے تھے ۔شاہ عالم ثانی کے لڑکے تھے اور دہلی کی سکونت ترک کرکے لکھنؤ میں جا بسے تھے ۔آصف الدولہ والی اودھ ان کو چھ ہزار روپے ماہوار وظیفہ دیتے تھے ۔38سال کامل لکھنؤ میں رہنے کے بعد آگرہ چلے گئے تھے۔ 1837 میں انتقال کیا۔علی الترتیب شاہ حاتم مصحفیؔ اور انشا سے مشورۂ سخن کرتے رہے ۔ان کا دربار شعرا اور اہل علم کا ملجا و ماوا تھا ۔اور مرزا ایسا مرکز تھے کہ ہر شاعر اور ادیب دوڑا ہوا ان کی طرف چلا آتا تھا ۔اور ان کی سرکار سے وظیفہ ۔انعام اور خلعت پاتا تھا راقم الحروف کے جد امجد شیخ غلام غوث بھی مرزا کی سرکار میں بہت معزز عہدے پر تعینات تھے اور لکھنؤ سے مرزا کے ساتھ ہی آگرہ آگئے تھے۔ اسی سرکار سے وابستگی کی حالت میں ان کی وفات ہوئی۔
اشد ضرورت ہے کہ اردو کے اس مربی ۔قدردان اور سرپرست کی ادبی قدردانیوں اور اس کے ادبی و علمی کارناموں کے متعلق ایک مبسوط مضمون مرتب کیا جائے جو اب تک نہیں ہوا۔