Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nitin Nayab's Photo'

نتن نایاب

1981 | علی گڑہ, انڈیا

نتن نایاب کے اشعار

60
Favorite

باعتبار

خواب میں کوئی تو منزل انہیں دکھتی ہوگی

جاتے تو ہوں گے کہیں نیند میں چلنے والے

دل وہ پروت کہ جو اک سمت جھکا جاتا ہے

غم وہ دریا کہ جو رہتا ہے رواں ایک طرف

ہم اپنے پیروں کا ایک کانٹا نکالنے کے لیے رکے تھے

بس اتنے لمحے کا بیتنا تھا کہ ہم سے آگے نکل گئے سب

ہم لوگوں کو سمجھے اور نہ لوگوں نے ہم کو سمجھا

ہم لوگوں کو اور ہم کو سمجھا سمجھا کر ہارے لوگ

برسوں سے قطرہ قطرہ جو ہو رہی تھی یکجا

وہ منتشر خموشی اب شور ہو گئی ہے

گلی کے موڑ پہ بیوہ ہے بد نصیب کوئی

سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتی ہے

خشک گل پھر بھی کتابوں میں بھلے لگتے ہیں

زنگ لگ جائے تو تلوار بری لگتی ہے

تجھ کو اس جسم کی رونق پہ بھلا کیوں ہے غرور

جس کی ضو قبر کی مٹی کے برابر بھی نہیں

اس تبسم نے تو بازی ہی پلٹ کر رکھ دی

اب مجھے دیکھ کے روتے ہیں رلانے والے

عشق کی چادر لایا ہوں اور خاص بات یہ ہے اس میں

جتنے پیر پسارو یہ اتنی لمبی ہو جاتی ہے

سر یوں جھکتے چلے جاتے ہیں کہ گر ہی نہ پڑیں

ایسی عزت مرے سرکار بری لگتی ہے

دکھ کے بازار میں ہم ضبط کمانے والے

اشک کو آنکھ کا نقصان کہا کرتے ہیں

گئے برس تو سنو کہ سورج نے اتنی شدت سے آگ اگلی

کہ چھاؤں دینے کے واسطے جو شجر اگائے تھے جل گئے سب

تمہارے ہجر کو وہ کم نصیب کیا سمجھے

جسے خبر ہی نہیں کس قدر حسیں ہو تم

مستقبل اب کے تیرے تعاقب کی رو میں دیکھ

ماضی تو کیا میں حال سے آگے نکل گیا

کسی سمندر سے ایک قطرہ اگر نکل کر ندی کی جانب

قدم اٹھا لے تو وہ سفر اک مثال ہوگا کمال ہوگا

سرد ہواؤں کا قبضہ تھا ساگر کے اس ٹاپو پر

میں نے اپنا اشک گرا کر آگ لگائی پانی میں

کہیں سے آ کر کچھ لہروں نے ڈبو ہی ڈالا تھا اور پھر

کہیں سے آ کر کسی نے میری جان بچائی پانی میں

ایسا کیا عشق جو رسوائی عطا کر نہ سکے

ایسی کس کام کی رسوائی کہ شہرت بھی نہیں

زخم نہیں معلوم چلا پر داغ کہاں کھو سکتا ہے

درد اسی کے آس پاس ہے اور کہاں ہو سکتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے