Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Pandit Vidya Rattan Asi's Photo'

پنڈت ودیا رتن عاصی

1938 - 2019 | جموں, انڈیا

روایتی رنگ میں سرشار جذبات کی گہرائی اور محسوسات کی سچائی کی شاعری

روایتی رنگ میں سرشار جذبات کی گہرائی اور محسوسات کی سچائی کی شاعری

پنڈت ودیا رتن عاصی کا تعارف

پیدائش : 11 Jul 1938 | جموں, جموں و کشمیر

وفات : 10 Feb 2019 | جموں, جموں و کشمیر

پنڈت ودیا رتن عاصی صاحب کی پیدائش 11 جولائی 1938 کو جموں کے محلہ چوگان سلاتھیاں میں ہوئی۔ بچپن سے ہی محرومی کی زندگی گزارنے والے عاصی صاحب نے زندگی کی تلخیوں کو اپنے اشعار میں خوبصورتی سے پرویا۔ ساتھ ہی ان کی چھوٹی بحروں میں کہی گئی غزلوں نے انہیں خاصی مقبولیت دلائی۔ عاصی صاحب کا پہلا شعری مجموعہ 1995 کے آس پاس اردو میں "دشتِ طلب" کے نام سے شائع ہوا۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ دیوناگری رسم الخط میں "زندگی کے مارے لوگ" کے نام سے 2017 میں شائع ہوا۔ 10 فروری 2019 کو بسنت پنچمی کے دن عاصی صاحب اس فانی دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

عاصی کا بیشتر کلام ان کے تجربات، جذبات و احساسات کا ترجمان ہے۔ شاید اس میں روایت کی نسبت درایت زیادہ ہے۔ عاصی اس روایت کے امین ہیں، جس کا سلسلہ بہت دور پہونچتا ہے۔ عاصی عرش صہبائی کے شاگرد ہیں، عرش صاحب جوش ملسیانی کے، جوش بقول خود داغ کے، داغ ذوق کے، ذوق شاہ نصیر کے اور شاہ نصیر (ایک روایت کے مطابق) مصحفی کے۔ ان کی غزل میں روایت کا خاصہ عنصر موجود لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ عاصی کی شاعری محض روایتی ہے۔ جو کچھ انہوں نے لکھا ہے، محسوس کر کے لکھا ہے، بلکہ ان کے روایتی اشعار میں بھی ان کے محسوسات کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے