قاضی عبدالغفار کے افسانے
تین پیسے کی چھوکری
ایک ایسی لڑکی کی داستان ہے، جو مچھواروں کے ساتھ محض تین پیسے میں سو جاتی ہے۔ وہ اتنی حسین ہے کہ اس کے حسن کا چرچا ہر طرف ہے۔ یہاں تک کہ بادشاہ بھی اس کا عاشق ہو جاتا ہے۔ مگر بادشاہ کے ساتھ جانے کے بدلے میں وہ اس سے سب کچھ لے لیتی ہے۔ بادشاہ کی موت کے بعد وہ ہر رات اپنے پسند کے مرد کے ساتھ گزارتی ہے اور پھر اسے قتل کروا دیتی ہے۔
ہرجائی
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جس کی ایک رات سوتے میں اچانک آنکھ کھل جاتی ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ اس کے سامنے ایک سفید پوش کھڑا ہے۔ وہ اس سے بات کرنا چاہتا ہے، پر اس سے پہلے وہ غائب ہو جاتا ہے۔ اس کے کچھ دن بعد وہی سفید پوش اس کے آفس میں بھی ملنے جاتا ہے اور ملاقات کے لیے شام کا وقت طے کرتا ہے۔ اس واقعہ کو کچھ دن ہی گزرے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے ایک دوست سے اس بات کا ذکر کرتا ہے تو دوست بتاتا ہے کہ اس کے ساتھ بھی بالکل یہی واقعہ ہوا ہے۔‘‘
وہ میرا انتظار کر رہی ہے
معشوقہ کی موت کے بعد اس کی یاد میں تڑپتے ہوئے ایک عاشق کی کہانی، جو دنیا میں موجود ہر خوبصورت چیز سے اس کا موازنہ کرتا ہے۔ وہ پھولوں، کلیوں، چاند ستاروں اور ہواؤں کے بہاؤ میں اس کی وجود کو محسوس کرتا ہے۔ مگر آخر میں اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ اوپر آسمان میں اس کا انتظار کر رہی ہے۔
ڈپٹی صاحب کا کتا
ایک داروغہ کی کہانی ہے، جو صبح گشت کرتے وقت ہر ملنے والے کو ٹوکتا، جھڑکتا اور ڈانٹتا ہوا چلتا ہے۔ ایک مٹھائی کی دکان پر اسے ایک کتا دکھائی دیتا ہے۔ کتا داروغہ کو دیکھ کر غراتا ہے تو داروغہ لوگوں کا ڈانٹتا ہے کہ انہوں نے محلے میں کیسے کتے کو رکھا ہوا ہے۔ اس پر لوگ کتے کو مارنے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں۔ جب داروغہ کو پتہ چلتا ہے کہ کتا ڈپٹی صاحب کے کتے جیسا ہے تو وہ خود اس کتے کو گود میں اٹھاکر ان کے پاس لے چلتا ہے۔
دیوتاؤں کا صدقہ
’’ایک رومی بادشاہ کی کہانی، جو اپنی بیوی کی بد چلنی سے واقف ہے۔ وہ اسے اور اس کے عاشق کو مروانے کے لیے جس نوکرانی کو زہریلی شراب تیار کرنے کا حکم دیتا ہے، اس کی بیوی نے بھی اسی نوکرانی کو اس کے لیے زہر ملا حلوہ تیار کرنے کو کہہ رکھا ہوتا ہے۔‘‘
کباڑ کی کوٹھڑی
’’یہ کہانی پرانے زمانہ کے لوگوں کے اندھے عقاید اور توہم پرستی پر طنز کرتی ہے۔ پرانے زمانہ کے اس گھر میں اوپر کی منزل پر ایک کاٹھ کی کوٹھری تھی۔ اس کی دادی کا یقین تھا کہ اس کوٹھری میں جن رہتے ہیں۔ اس کے لیے وہ اکثر دادی کا مذاق اڑایا کرتا تھا۔ دادی کے مرتے ہی اس نے اس کوٹھری کی جگہ نیا کمرا بنوا لیا۔ مگر جب وہ اس کوٹھری میں رہنے گیا تو رات میں جب بھی اسے نیند آتی کوئی زور زور سے دروازہ پیٹنے لگتا۔ یہ سب صرف ایک ہفتے تک چلا۔ اس کے بعد سب کچھ پر سکون ہو گیا۔‘‘
سراغ رساں
یہ ایک ایسے داروغہ کی کہانی ہے، جو بغیر لاش ملے ہی زمیندار کے قتل کی جانچ کر ڈالتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ سب سے پہلے زمیندار کے نوکر کو گرفتار کرتا ہے اور پھر ان لوگوں کے خلاف وارنٹ نکلواتا ہے جن پر اسے شک ہوتا ہے۔ اس میں ایک طوایف بھی شامل ہوتی ہے۔ جب وہ طوایف کو گرفتار کرنے جاتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک ہفتہ پہلے زمیندار صاحب کے ساتھ بمبئی چلی گئی ہے۔