aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1917 - 1986 | اسلام آباد, پاکستان
معروف ترین پاکستانی افسانہ نگار،اپنی پراسرار شخصیت اور خودنوشت ’شہاب نامہ ‘ کے لیے معروف۔ اہم ترین سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو تقسیم کے وقت بمبئی سے کراچی ہجرت کر جاتا ہے۔ وہاں وہ بطور روزگار کئی کام کرتا ہے، لیکن اسے کامیابی نہیں ملتی۔ پھر کچھ لوگ اسے دلالی کرنے کے لیے کہتے ہیں، لیکن اپنی دیندار بیٹی کے لیے وہ اس کام سےانکار کر دیتا ہے۔ بیٹی کی شادی کرنے کے لیے وہ انھیں کاموں میں پوری طرح سے لگ جاتا ہے اور بہت امیر ہو جاتا ہے۔ شادی کے ایک عرصے بعد جب اس کی بیٹی اس سے ملنے آنے والی ہوتی ہے تو وہ ان سب کاموں سے توبہ کر لیتا ہے۔‘‘
یہ کہانی ایک ایسے فرد کی ہے، جو اپنی ماں کی موت کے بعد اس کی گزشتہ زندگی کے بارے میں سوچتا ہے۔ سادگی پسند اور خوبصورتی کی مورت اس کی ماں، جس نے کبھی کوئی شوق نہیں کیا، کبھی کسی پر بوجھ نہیں بنی اور نہ ہی کسی کو دکھ دیا۔ خرچ کے لیے روپے مانگے تو بس گیارہ پیسے۔ وہ بھی مسجد کے چراغ میں تیل ڈلوانے کے لیے۔ ایک دن وہ اچانک یوں ہی چلی گئی۔۔۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔
مایوس غمدیدہ، بیزار۔۔۔ گوراں فٹ پاتھ پر ہولے ہولے ہولے جارہی ہے۔ جانے دو۔ اس کا اپنا جسم ہے۔ جس طرح میرا کوٹ میرا اپنا کوٹ ہے۔ میں اس کوٹ کو سنبھال کے رکھوں یا پھاڑ ڈالوں۔ خود پہنوں، یا بیچ ڈالوں یا کسی راہگیر کی جھولی میں ڈال دوں۔۔۔ مجھے کون روک سکتا
’’تو چلی جا غریب خانے۔‘‘ ہری بلبھ گماشتہ نے جھکی ہوئی مونچھوں کے بال منہ سے نکالتے ہوئے کہا، ’’یہاں سسک سسک کر کسے دکھا رہی ہے سالی؟‘‘ ’’شام تک سوچ لے۔‘‘ گماشتہ نے بائیں ہاتھ کی انگلیوں سے مونچھیں سنبھال کردوبارہ کہا، ‘‘ تیرے باپ کی جگہ ہوں سالی۔ پتھر
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books