قدرت اللہ شہاب کے افسانے
ماں جی
یہ کہانی ایک ایسے فرد کی ہے، جو اپنی ماں کی موت کے بعد اس کی گزشتہ زندگی کے بارے میں سوچتا ہے۔ سادگی پسند اور خوبصورتی کی مورت اس کی ماں، جس نے کبھی کوئی شوق نہیں کیا، کبھی کسی پر بوجھ نہیں بنی اور نہ ہی کسی کو دکھ دیا۔ خرچ کے لیے روپے مانگے تو بس گیارہ پیسے۔ وہ بھی مسجد کے چراغ میں تیل ڈلوانے کے لیے۔ ایک دن وہ اچانک یوں ہی چلی گئی۔۔۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔
اور عائشہ آگئی
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو تقسیم کے وقت بمبئی سے کراچی ہجرت کر جاتا ہے۔ وہاں وہ بطور روزگار کئی کام کرتا ہے، لیکن اسے کامیابی نہیں ملتی۔ پھر کچھ لوگ اسے دلالی کرنے کے لیے کہتے ہیں، لیکن اپنی دیندار بیٹی کے لیے وہ اس کام سےانکار کر دیتا ہے۔ بیٹی کی شادی کرنے کے لیے وہ انھیں کاموں میں پوری طرح سے لگ جاتا ہے اور بہت امیر ہو جاتا ہے۔ شادی کے ایک عرصے بعد جب اس کی بیٹی اس سے ملنے آنے والی ہوتی ہے تو وہ ان سب کاموں سے توبہ کر لیتا ہے۔‘‘