Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

رفیق احمد نقش

1959 - 2013 | کراچی, پاکستان

رفیق احمد نقش کا تعارف

تخلص : 'نقش'

اصلی نام : رفیق احمد

پیدائش : 15 Mar 1959 | ملیر, سندھ

وفات : 15 May 2013 | کراچی, سندھ

ﺭﻓﯿﻖ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﻘﺶ 15 ﻣﺎﺭﭺ 1959 ﮐﻮ ﻣﯿﺮ ﭘﻮﺭ ﺧﺎﺹ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ 1980 ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺎﻣﻌﮧٔ ﺳﻨﺪﮪ ﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ‏( ﺍﺭﺩﻭ ﺍﺩﺏ ‏) ﺍﻭﺭ 1991 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻣﻌﮧﺀ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ‏( ﻟﺴﺎﻧﯿﺎﺕ ‏) ﮐﯿﺎ - ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺎﻣﻌﮧﺀ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﺳﮯ 1992 ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺪﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ 1994 ﻣﯿﮟ ﮨﻨﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺳﭧ ﮔﺮﯾﺠﻮﯾﭧ ﮈﭘﻠﻮﻣﺎ ﮐﯿﺎ۔
ﺭﻓﯿﻖ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﻘﺶ ﻋﻤﺪﮦ ﺷﺎﻋﺮ،ﻣﺎﮨﺮِ ﻟِﺴﺎﻧﯿﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻘﻖ ﺗﮭﮯ - ﺍِﺻﻼﺡِ ﺍﻣﻼ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﺧﺎﺹ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﺗﮭﺎ - ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺍﺩﺑﯽ ﭘﺮﭼﮯ “ ﺗﺤﺮﯾﺮ ” ﮐﮯ ﻣﺪﯾﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻣﺼﻮﺭ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﻒ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﯽ ﺧﻮﺩ ﻧﻮﺷﺖ “ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﻒ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻧﯽ ” ﮐﻮ ﮨﻨﺪﯼ ﺳﮯ ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺘﻘﻞ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﻨﺎﺏ ﺷﻤﺲ ﺍﻟﺤﻖ ﮐﯽ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺗﺎﻟﯿﻒ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﮯ ﺿﺮﺏ ﺍﻟﻤﺜﻞ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﮐﯽ ﺗﺪﻭﯾﻦ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﯽ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺟﻨﺎﺏ ﺭﻓﯿﻖ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﻘﺶ ﺣﻠﻘﮧ ﺍﺭﺑﺎﺏ ﺫﻭﻕ ، ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﮯ ﺍﺳﺎﺳﯽ ﺍﺭﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﮯ۔ ﺍُﻧﮭﯿﮟ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﻨﻮﻥ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﻋﺸﻖ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭﺍُﻥ ﮐﺎ ﻧﺠﯽ ﮐُﺘﺐ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﮨﻢ ﮐُﺘﺐ ﺧﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷُﻤﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔
ﺭﻓﯿﻖ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﻘﺶ 15 ﻣﺌﯽ 2013 ﮐﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺭﺧﺼﺖ ﮨﻮﺋﮯ ﻭﮦ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﺷﺎﮦ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﻮﺩﮦ ﺧﺎﮎ ﮨﯿﮟ ۔ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻭﻓﺎﺕ ﺟﻨﺎﺏ ﺑﺸﯿﺮ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﻧﮯ ’’ ﮐﺎﻏﺬﯼ ﮨﮯ ﭘﯿﺮﮨﻦ ‘‘ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻟﻮﺡ ﻣﺰﺍﺭ ﭘﺮ ﮐﻨﺪﮦ ﮨﮯ ۔

رفیق احمد نقش کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے' جو جھونپڑوں سے اٹھ کر بھوک و پیاس کے اژدھوں سے' نبردآزما ہوتے ہوئے' محنت اور مشقت کی پرخار وادیوں سے گزرتے' شناخت کے جلوہ کدوں میں اپنی اقامت کا سامان کرتے ہیں۔ محل منارے' آج کی شان ہوتے ہیں اور کل کے کھنڈرات۔ کتے بلے ناصرف وہاں بسیرا کرتے ہیں' بل کہ وہ ان کی غلاظت گاہ بھی ٹھہرتے ہیں۔ آتے وقتوں میں ان کے لیے مرکب۔۔۔۔۔ سنا ہے۔۔۔۔۔۔ استعمال میں آتا ہے۔ ان کی شخصی پہچان ختم ہو جاتی ہے۔ رفیق احمد نقش نے' جس بستی میں بسیرا کیا وہاں کی شناخت' گارے چونے سے بنی عمارتیں نہیں ہیں بل کہ اس عہد' اس عہد کے لوگوں اور ان کے معاملات سے متعلق شہادتیں ہوتی ہیں۔ لفظوں سے تعمیر ہونے والے یہ پیکر' حرفکر کی شناخت ہوتے ہیں۔ ان کے سامنے تاج محل اور نور محل سی خون خور عمارتیں' شرمندگی کی علامت بنی ہوتی ہیں۔

:اس ذیل میں رفیق احمد نقش کا یہ شعر ملاحظہ ہو

بہار میں جو گرائے درخت اب کے
کھدے ہوئے تھے کئی نام ساتھ ساتھ ان پر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے