منشی محمد یار خاں رافت ؔبہرائچی کی پیدائش۱۹۰۲ءمیں صوبہ اترپردیش کے مشہور ادبی شہر بہرائچ میں ہوئی تھی۔ رافتؔ بہرائچی کے والد کا نام معصیب خاں تھا۔منشی محمد یار خاں رافت ؔبہرائچی شہر بہرائچ کے مشہور منشی ہونے کے علاوہ مشہور استاد شاعر بھی تھے۔آپ دو پاروں کے حافظ بھی تھے جیسا آپ نے اپنے ایک شعر میں کہا ہے۔
”رافت ؔبہرائچی جگرؔ بسوانی کے شاگرد تھےاور داغؔ دہلوی کی تقلید میں شعر کہتے تھے۔ آپ کی زبان صاف اور شستہ کلام آراستہ و سنجیدہ ہے۔ آپ مشہور شاعر سید ریاست حسین شوقؔ بہرائچی کے ہم عصر تھے۔انجمن ریاض ادب شہر بہرائچ کے صدر تھے۔“
رافتؔ بہرائچی کا ایک شعری مجموعہ آپ کی وفات کے تیس سال بعد آپ کی دختر جوہی ؔ نے۱۹۹۳ءمیں ’’ ناز و نیاز‘‘ کے نام سے شائع کیا جو چار عنوانوں سوز دل،ساز دل، سوز ہستی، ساز ہستی پر مشتمل ہے۔ ساز دل قطعات اور سوز ہستی مخمسات پر مبنی ہےجب کہ سوز دل میں رافت صاحب کی دور اول کی غزلیں اور ساز ہستی میں دور ثانی کی غزلیں شامل ہیں جنھیں باعتبار ردیف الف تا یا کی ترتیب سے شامل کیا گیا ہے۔
رافتؔ بہرائچی کی وفات۲۷؍ مارچ ۱۹۶۱ء مطابق۹؍ شوال ۱۳۸۰ھ کو ہوئی۔ آپ کی تدفین شہر کے مشہور قبرستان چھڑے شاہ تکیہ بہرائچ میں ہوئی۔