راکیش طوفان
غزل 14
اشعار 6
عجیب بات ہے اس رات کی سحر نہ ہوئی
کئی چراغ جلے روشنی مگر نہ ہوئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
جہاں پہ جھوٹ ہے نفرت ہے بے ایمانی ہے
وہیں پہ زندگی بھر زندگی بتانی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
زخم چپ چاپ رہے گا تو رفو بولے گا
تم مجھے قتل بھی کر دو تو لہو بولے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
میں شجر دیکھ کے ڈر جاتا ہوں
اس قدر دھوپ کی عادت ہے مجھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
لوٹا جب چاند بھی سورج بھی خسارا کر کے
ہم نے چمکا دیا آنگن کو ستارا کر کے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے