رام پرشاد بسمل کا تعارف
رام پرساد بسمل (1897-1927) ایک عظیم بھارتی انقلابی، شاعر، اور آزادی کے متوالے تھے جنہوں نے ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد ابھرنے والے نوجوان انقلابیوں میں سے ایک تھے، جو انگریزی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد میں یقین رکھتے تھے۔ وہ ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن (Hindustan Republican Association - HRA) کے بانی اراکین میں شامل تھے اور مشہور کاڪوری کیس کے مرکزی کرداروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
اوائل زندگی اور تعلیم
رام پرساد بسمل 11 جون 1897 کو شہجہان پور، اتر پردیش میں ایک براہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مراد پرساد بسمل ایک مذہبی شخص تھے، جبکہ والدہ مولی درگاوتی ایک ذہین اور نیک خاتون تھیں۔ بسمل نے ابتدائی تعلیم مقامی اسکول میں حاصل کی لیکن جلد ہی آزادی کی تحریک میں شامل ہونے کے باعث رسمی تعلیم ادھوری رہ گئی۔
بسمل کو ابتدا سے ہی شاعری کا شوق تھا اور وہ "بسمل" تخلص سے شاعری کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے انگریزی حکومت کے خلاف عوام کو بیدار کرنے کا کام کیا۔
انقلابی سفر
رام پرساد بسمل نے 1916 میں للہ ہردیال اور اروند گھوش جیسے انقلابی رہنماؤں سے متاثر ہو کر آزادی کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ 1919 میں جلیانوالہ باغ کے قتل عام نے ان کے اندر برطانوی راج کے خلاف نفرت کو مزید ہوا دی، اور وہ مسلح انقلاب کے حامی بن گئے۔
ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن (HRA) کی تشکیل
1924 میں، چندرشیکھر آزاد، سچندرا ناتھ سانیال اور اشفاق اللہ خان کے ساتھ مل کر رام پرساد بسمل نے ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن (HRA) کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم کا مقصد ہندوستان میں برطانوی حکومت کے خلاف مسلح انقلاب برپا کرنا تھا۔
کاکوری سازش کیس (Kakori Conspiracy Case)
9 اگست 1925 کو بسمل اور ان کے ساتھیوں نے لکھنؤ کے قریب کاکوری اسٹیشن پر ایک برطانوی سرکاری ٹرین کو لوٹا، جس میں انگریزی خزانہ لے جایا جا رہا تھا۔ اس کاروائی کا مقصد ہندوستانی انقلاب کے لیے مالی وسائل حاصل کرنا تھا۔
لیکن انگریزی حکومت نے اس واقعے کو بہت سنجیدگی سے لیا اور HRA کے بیشتر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔ بسمل، اشفاق اللہ خان، راجندر لہری اور ٹھاکر روشن سنگھ کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ دیگر کئی انقلابیوں کو عمر قید یا جلاوطنی کی سزا دی گئی۔
شہادت:
19 دسمبر 1927 کو گورکھپور جیل میں رام پرساد بسمل کو پھانسی دے دی گئی۔ وہ اپنے آخری لمحات میں بھی مسکراتے رہے اور مادر وطن کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ ان کے آخری الفاظ تھے:
"میں مرنے جا رہا ہوں لیکن میری روح ہمیشہ آزاد ہندوستان کے لیے زندہ رہے گی۔"
بسمل کی وراثت:
رام پرساد بسمل کی قربانی نے ہندوستانی نوجوانوں کے دلوں میں آزادی کی تڑپ پیدا کر دی۔ وہ بھارت کے ان عظیم مجاہدین آزادی میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ملک کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔
آج بھی ان کی شاعری اور بہادری کا ذکر بھارت میں حب الوطنی کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے کیا جاتا ہے، اور وہ ہمیشہ تاریخ کے سنہری صفحات میں زندہ رہیں گے۔