رمزی آثم
غزل 11
اشعار 8
تمام شہر گرفتار ہے اذیت میں
کسے کہوں مرے احباب کی خبر رکھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کھینچ لائی ہے ترے دشت کی وحشت ورنہ
کتنے دریا ہی مری پیاس بجھانے آتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے
پہلے ہم لوگ محبت سے ملا کرتے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری جگہ پہ کوئی اور ہو تو چیخ اٹھے
میں اپنے آپ سے اتنے سوال کرتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 3
عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے پہلے ہم لوگ محبت سے ملا کرتے تھے روز ہی سائے بلاتے تھے ہمیں اپنی طرف روز ہم دھوپ کی شدت سے ملا کرتے تھے صرف رستہ ہی نہیں دیکھ کے خوش ہوتا تھا در_و_دیوار بھی حسرت سے ملا کرتے تھے اب تو ملنے کے لیے وقت نہیں ملتا ہے ورنہ ہم کتنی سہولت سے ملا کرتے تھے