خوش نصیبی میں ہے یہی اک عیب
بد نصیبوں کے گھر نہیں آتی
رسا جالندھری صفی لکھنوی کے اہم ترین شاگردوں میں سے ہیں۔ رسا نے استاد سے شاعری کا علم ضرور حاصل کیا لیکن ان کی تخلیقی کارگزاریاں بالکل ایک نئے جہان کا پتہ دیتی ہیں۔ رسا کی شاعری میں نئی زندگی کے تہذیبی، سماجی، اور سیاسی مسائل کا بیان بہت تخلیقی انداز میں ملتا ہے۔
رسا کا اصل نام کبیر خان ہے وہ 6 اکتوبر 1894 کو بستی غزاں ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے۔ ان کے بچپن میں ہی والد کا انتقال ہوگیا تھا اس لئے بہت چھوٹی عمر میں روزگار کے مسائل میں پھنس گئے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور لاہور میں سکونت اختیار کی۔ رسا کا مجموعہ کلام ’فکر رسا‘ کے نام سے شائع ہوا۔ 4 اپریل 1977کو لاہور میں انتقال ہوا۔