Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rasheed lakhnavi's Photo'

رشید لکھنوی

1847 - 1918 | لکھنؤ, انڈیا

مرثیہ ، غزل اور رباعی کے ممتاز شاعر - میر انیس کے نواسے

مرثیہ ، غزل اور رباعی کے ممتاز شاعر - میر انیس کے نواسے

رشید لکھنوی کا تعارف

تخلص : 'رشید لکھنوی'

اصلی نام : سید محمد مصطفی مرزا

پیدائش : 05 Mar 1847 | لکھنؤ, اتر پردیش

وفات : 02 Sep 1918 | لکھنؤ, اتر پردیش

رشتہ داروں : تعشق لکھنوی (Uncle), میر انیس (دادا)

زندگی کہتے ہیں کس کو موت کس کا نام ہے

مہربانی آپ کی نا مہربانی آپ کی

 

میر ببر علی انیس کے نواسے رشید لکھنوی کا نام سید محمد مصطفی مرزا تھا۔ رشید تخلص کرتے تھے۔ پیارے صاحب عرفیت تھی۔ ان کی پیدائش 5 مارچ 1847 کو لکھنؤ میں ہوئی۔ گھر میں شعر وشاعری کا ماحول تھا ان کے والد احمد مرزا صابر بھی شاعری کرتے تھے اور ان کے چچا عشق وتعشق ( لکھنوی ) کا شمار بھی اہم ترین شاعروں میں ہوتا تھا۔ علم وادب کی اس بھری پری فضا میں رشید لکھنوی نے پرورش پائی۔
رشید لکھنوی نے مرثیہ، غزل اور رباعی کی اصناف میں شاعری کی۔ رشید کے پیچھے اگرچہ مرثیے کی ایک بہت ثروت مند اور توانا روایت تھی لیکن اس کے باوجود بھی ان کے یہاں زبان، بیان اور موضوعات کی سطح پر تازگی کا احساس ہوتا ہے۔

رشید لکھنوی کا ایک شاعرانہ کمال ان کی وہ رباعیاں ہیں جو انہوں نے عرصۂ شباب اور عرصۂ پیری کو موضوع بنا کر کہی ہیں۔ اس مضمون کو سلسلہ وار انداز میں جس خوبصورتی سے رشید نے برتا ہے اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔

رشید مرثیہ خوانی کے فن میں بھی کمال رکھتے تھے اور ملک کے مختلف گوشوں میں منعقد ہونے والی اہم مجالس میں بہت احترام کے ساتھ مدعو کئے جاتے تھے۔1918  میں ان کا انتقال ہوا۔


 

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے