Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریحانہ روحی

غزل 16

نظم 1

 

اشعار 4

ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں

پھر سے آنکھوں میں ترے خواب نہ آنے لگ جائیں

میں یہ بھی چاہتی ہوں ترا گھر بسا رہے

اور یہ بھی چاہتی ہوں کہ تو اپنے گھر نہ جائے

  • شیئر کیجیے

کون کہاں تک جا سکتا ہے

یہ تو وقت بتا سکتا ہے

جو بھیک مانگتے ہوئے بچے کے پاس تھا

اس کاسۂ سوال نے سونے نہیں دیا

ویڈیو 6

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر
تیری گلی کو چھوڑ کے جانا تو ہے نہیں

ریحانہ روحی

جو صحیفوں میں لکھی ہے وہ قیامت ہو جائے

ریحانہ روحی

سفر میں رستہ بدلنے کے فن سے واقف ہے

ریحانہ روحی

میں نے تمہیں چلنا سکھایا تھا

ابھی جیسے یہ کل کی بات لگتی ہے ریحانہ روحی

کوئی جادو نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے

ریحانہ روحی

یہ سوچ کر نہ پھر کبھی تجھ کو پکارا دوست

ریحانہ روحی

آڈیو 10

تیری گلی کو چھوڑ کے جانا تو ہے نہیں

جو صحیفوں میں لکھی ہے وہ قیامت ہو جائے

دل کو رہ رہ کے یہ اندیشے ڈرانے لگ جائیں

Recitation

"کراچی" کے مزید شعرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے