تخلص : 'رشی'
اصلی نام : رشید احمد خان
پیدائش : 01 Feb 1952 | لاہور, پنجاب
رشی خان (پیدائش ۔یکم فروری انیس سو باون) نے 1971ء میں سائنس کی تعلیم کو خیر باد کہا اور فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبہ جات میں طبع آزمائی شروع کر دی۔فلم سکرپٹ رائٹنگ سیکھی، سٹیج پلے لکھے اور ریڈیو ڈرامے بھی۔ اردو شاعری کو سمجھنے کی کوشش کی، روسی ادب پڑھا اور ترقی پسند مصنفین کے تقریباً تمام افسانے اور ناول بھی۔
1974ء میں کل وقتی شعبہ ء صحافت اختیار کر لیا۔ مختلف ہفت روزہ اور ماہنامہ جرائد میں خدمات انجام دیں۔ 1977ء میں ’’ریزہ ریزہ کائنات‘‘ کے نام سے نثر پاروں کی پہلی کتاب شائع کی۔
1978ء میں جنرل ضیاء کے مارشل لاء کے دوران قید و بند اور دیگر صعوبتوں کا نشانہ بھی بنے۔ 1979ء میں ’’جس روز شہر میں قتل ہوا‘‘ اور ’’جناب بھٹو نے فرمایا‘‘ نامی کتب تالیف کیں،جو فوراً ضبط کر لی گئیں۔ اسی برس ہفت روزہ ’’صدائے وطن‘‘ میں لکھے گئے کچھ مضامین کی بنیاد پر فوجی جنتا نے ایک بار پھر بھاری مقدمات قائم کئے تو رشی خان نے ملک سے فرار ہونا ہی مناسب سمجھا۔کئی ممالک کے دھکے کھاتے ہوئے آخر جرمنی پہنچ کر سیاسی پناہ کی درخواست دے دی۔
جرمنی میں روٹی روزی کے لئے مختلف مزدوریاں بھی کیںاور ماہنامہ ’’جد و جہد‘‘ برلن کی ادارت بھی سنبھالی۔ ہفت روزہ ’’انقلاب‘‘ لندن کے جرمنی میں ریزیڈنٹ ایڈیٹر کے فرائض بھی انجام دئیے اور ساتھ ہی ساتھ پورے زور سے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے جد و جہد بھی جاری رکھی۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے لئے ڈرامے اور سیریل بھی تحریر کئے۔
پردیس دیس(نثر) 1994ء ۔ موسم سرخ گلابوں کے(شاعری) 1996ئ۔ دارورسن کے زمزمے(شاعری) 1997ء ۔ طنابِ جگر (نثر) 1999ئ۔ شہروں کو پرندے چھوڑ چلے (شاعری) 2007ء ۔ زینیا (ایک ٹیلی سیریل کا مکمل سکرپٹ) 2010ء ۔ پردیس دیس (ہندی ترجمہ: سوشیلا شرما حق)2015ء ۔ آدھا انسان(کہانیاں، افسانے) 2022ء ۔ Human Hamisphere (آدھا انسان کا انگریزی ترجمہ) 2023ئ۔ بُت پرستوں کی نئی نسلیں (ناول) 2023ء رشی خان کی اب تک شائع شدہ کُتب کے نام ہیں۔