رخسانہ صبا شاعرہ، نثر نگار، تنقید نگار، تحقیق کار اور نظامت کار کی حیثیت سے معروف ہیں۔ ابتدا ہی سے تعلیم و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں دوران ملازمت ہم نصابی سرگرمیوں، اساتذہ کی تربیت اور پرچہ سازی کے حوالے سے کئی اعزازات حاصل کئے۔ شعبۂ اردو، جامعہ کراچی میں بھی بحیثیت وزٹنگ فیکلٹی ممبر تدریسی خدمات انجام دیں۔ انجمن ترقی اردو، پاکستان کے رسالوں ماہ نامہ ’’قومی زبان‘‘ کی نائب مدیر اور شش ماہی اردو (ریسرچ جنرل) کی معاون مدیر کی حیثیت سے کام کیا۔ ماضی میں عالمی سروس ریڈیو پاکستان کے پروگراموں میں بچوں کے لیے گیت اور سائنسی کہانیاں بھی تحریر کیں۔ پاکستان میں اور پاکستان کے سے باہر مشاعروں میں شریک ہوئیں۔ مختلف کانفرنسز میں مندوب کی حیثیت سے بھی شرکت کی۔ ادبی رسائل میں ان کے مضامین، غزلیں اور نظمیں شائع ہوتے رہتے ہیں۔
رخسانہ صبا نعت، غزل، آزاد نظم، نثری نظم اور ہائیکو میں طبع آزمائی کرتی ہیں ان کی غزلوں اور نظموں کا پہلا مجموعہ ’’راکھ روشن ہے‘‘ بوجوہ نسبتہ تاخیر سے 2017 میں شائع ہوا۔ جامعہ کراچی میں ہونے والی سرسید احمد خاں دو سو سالہ یادگاری بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر رخسانہ صبا کی مرتب کردہ کتاب ’’جہان سرسید‘‘ انجمن ترقی اردو، پاکستان سے 2017 میں شائع ہوئی۔ 2018 میں ان کا پی۔ ایچ۔ ڈی کا تحقیقی مقالہ ’’طویل نظمیں اور جمیل الدین عالی کی نظم انسان‘‘ انجمن ترقی اردو پاکستان نے شائع کیا۔ جسے ایکسپوسینٹر بک فیئر 2018 میں پاکستان پبلشرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بہترین تحقیقی و تنقیدی کتاب کا ایوارڈ ملا۔
رخسانہ صبا پاکستان، جاپان کلچر سینٹر کے تحت ہونے والے ہائیکو مشاعروں میں تسلسل کے ساتھ شرکت کرتی ہیں۔ آج کل اپنا تازہ شعری مجموعہ اور مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ترتیب دینے میں مصروف ہیں۔