اصلی نام : سبیلہ انعام صدیقی
پیدائش : 22 Feb 1994 | کراچی, سندھ
نئی نسل شاعری کی معروف نمائندہ شاعرہ “سبیلہ انعام صدیقی ” نے بیچلرز ان کامرس اور پھر ماسٹرز ان اکنامکس کیا ہے جبکہ ابھی مزید تعلیم حصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔ وہ 22 فروری کو کراچی میں پیدا ہوئیں ۔ ان کے مشاغل مطالعہ۔ ڈریس ڈیزائینگ اور شاعری ہیں۔
سبیلہ نے کم عمری میں ہی شعر وادب میں غیر معمولی دلچسپی لیتے ہوئے شاعری کے ہنر میں خود کو نمایاں کیا ہے ۔ سبیلہ نے اپنی شاعری میں نئی نسل کے اس لہجے کو پیش کیا ہے جو ان کی پہچان بنے گا۔ وہ اپنےذوق سخن کو جانچنے میں مگن ہیں۔
سبیلہ عالمی مشاعرے میں بھی شریک ہوچکی ہیں۔اس کے علاوہ 2014 اور 2016 میں بطور نئی نسل کی شاعرہ کے عمدہ کارکردگی پہ ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں اور” 2015″میں مختلف شعراء کے منتخب کلام پہ مبنی کتاب “دی ٹیلنٹ انٹرنیشنل 2015” میں بھی ان کے دو کلام کو شامل کیا گیا ۔ اس کے علاوہ 2015 میں شہدائے پشاور کی یاد میں ایک کتاب “رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو ” میں بھی ان کا کلام شامل کیا گیا ۔
انڈیا سے چھپنے والی “لوری ” پہ پہلی کتاب میں بھی ان کا کلام شامل ہوا۔ اُن کی شاعری کےمطالعے سے پتا چلتا ہے کہ اُن کا شعری اظہار نہ صرف نئی فکر اور جذبات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ زندگی سے حاصل شدہ نت نئے تجربات کا رس بھی پیش کرتا ہے۔ سبیلہ کے پاس الفاظ کے استعمال کا خوب صورت انداز پایا جاتا ہے۔
اُن کی غزلیہ شاعری کا خاص وصف یہ ہے کہ ان کی ہر غزل میں وحدتِ تاثّر نمایاں ہے جو غزل کو غزلِ مسلسل کا روپ عطا کرتی ہے۔ سبیلہ نے اپنے تخلیقی سفر میں زندگی کے تقاضوں کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور اپنے عہد کی حسّیت کو بھی نمایاں کیا ہے۔ پیار و محبت سے لے کر ظلم و تشدد اور دہشت گردی سے لے کر ذات کے خول میں بند ہوکر زندگی گزارنے والے بے حس لوگوں کی کیفیات کو اپنے جنبشِ قلم سے مجسّم کردیا ہے۔
سبیلہ نے جہاں مجازی محبت کی لطافتوں کو اُجاگر کیا ہے وہیں عشقِ حقیقی کی خوشبو سے اپنے کلام کو معطّر بھی کیا ہے۔غیر منقوط غزل بھی اُن کے شعری سرمائے میں نظر آتی ہے جس سے اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان کا مزاج مختلف فنّی تجربے کرنے کا جوہر اپنے اندر رکھتا ہے۔ سبیلہ کی شاعری خود اُن ہی کی طرح خوب صورت اور پاکیزہ خیالات کی حامل ہے