صابر دت
غزل 6
نظم 9
اشعار 8
مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ
ساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوگ کرتے ہیں خواب کی باتیں
ہم نے دیکھا ہے خواب آنکھوں سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ کیسی سیاست ہے مرے ملک پہ حاوی
انسان کو انساں سے جدا دیکھ رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پہلو میں تم آؤ کہ ابھی رات بہت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پھر لائی ہے برسات تری یاد کا موسم
گلشن میں نیا پھول کھلا دیکھ رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے