صابر
غزل 14
اشعار 14
یہ کاروبار محبت ہے تم نہ سمجھوگے
ہوا ہے مجھ کو بہت فائدہ خسارے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
چلچلاتی دھوپ تھی لیکن تھا سایہ ہم قدم
سائباں کی چھاؤں نے مجھ کو اکیلا کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ترے تصور کی دھوپ اوڑھے کھڑا ہوں چھت پر
مرے لیے سردیوں کا موسم ذرا الگ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی
فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رکھے رکھے ہو گئے پرانے تمام رشتے
کہاں کسی اجنبی سے رشتہ نیا بنائیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے