سیفی سرونجی کے دوہے
ہر محفل میں جا مگر اتنی کر لے جانچ
خودداری پر بھول کر آئے کبھی نہ آنچ
اپنی خوشیاں بھول جا سب کا درد خرید
سیفیؔ تب جا کر کہیں تیری ہوگی عید
کیسا ہر دم شور ہے کیسی چیخ پکار
دو دن کی ہے زندگی ہنس کر اسے گزار
میں ہوں اک ذرہ مگر اونچی میری ذات
میرے آگے کچھ نہیں تاروں کی اوقات