Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیما غزل کے اشعار

خود اپنے آپ سے ملنے کی خاطر

ابھی کوسوں مجھے چلنا پڑے گا

جذبوں پر جب برف جمے تو جینا مشکل ہوتا ہے

دل کے آتش دان میں تھوڑی آگ جلانی پڑتی ہے

میں نے کہا تھا مجھ کو اندھیرے کا خوف ہے

اس نے یہ سن کے آج مرا گھر جلا دیا

ایک آواز میں نے سنی تھی ابھی کون بولا تھا یہ تو خبر ہی نہیں

یہ تعلق ضروری ہے کس نے کہا وہ بھی خاموش تھا میں بھی خاموش تھی

ایسے کچھ حادثے بھی گزرے ہیں

جن پہ میں آج تک نہیں روئی

میں ایک روز اسے ڈھونڈ کر تو لے آؤں

وہ اپنی ذات سے باہر کہیں ملے تو سہی

بے قراری سے مرے پاس وہ آیا لیکن

اس نے پوچھا بھی تو بس یہ کہ فلاں کیسا ہے

مجھ کو اس کے نہیں خود میرے حوالے کرتے

کم سے کم یہ تو مرے چاہنے والے کرتے

سرد ہوتے ہوئے وجود میں بس

کچھ نہیں تھا الاؤ آنکھیں تھیں

Recitation

بولیے