سیما غزل کے اشعار
جذبوں پر جب برف جمے تو جینا مشکل ہوتا ہے
دل کے آتش دان میں تھوڑی آگ جلانی پڑتی ہے
میں نے کہا تھا مجھ کو اندھیرے کا خوف ہے
اس نے یہ سن کے آج مرا گھر جلا دیا
ایک آواز میں نے سنی تھی ابھی کون بولا تھا یہ تو خبر ہی نہیں
یہ تعلق ضروری ہے کس نے کہا وہ بھی خاموش تھا میں بھی خاموش تھی
میں ایک روز اسے ڈھونڈ کر تو لے آؤں
وہ اپنی ذات سے باہر کہیں ملے تو سہی
بے قراری سے مرے پاس وہ آیا لیکن
اس نے پوچھا بھی تو بس یہ کہ فلاں کیسا ہے
مجھ کو اس کے نہیں خود میرے حوالے کرتے
کم سے کم یہ تو مرے چاہنے والے کرتے