شگفتہ کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے ہے۔ آپ کے والد سید نعیم ہاشمی مرحوم ادب میں مقام رکھتے ہیں مرحوم کی لکھی ہوئی نعت " شاہ مدینہ یثرب کے والی، سارے نبی تیرے در کے سوالی۔۔آج بھی پاکستان اور ہندوستان میں یکساں مقبول ہے۔ شگفتہ کے بڑے بھائی بھی صحافت سے منسلک ہیں۔شاعری کی صلاحیت شگفتہ نعیم ہاشمی کو والد سے ورثہ میں ملی۔ شگفتہ سکول کے زمانے سے شعری مقابلوں میں حصہ لیتی رہیں۔ اپنے ا سکول " ادبستان صوفیہ " میں بزم شعرا کی سٹیج سیکرٹری رہیں۔
کالج میں طرحی مشاعروں میں باقاعدہ شرکت کی۔ زمانہء طالب علمی میں ہی آپ کا کلام اخبارات اور رسائل میں چھپتا رہا۔ کالج کے زمانے کی لکھی ہوئی غزل
" یہ رنج دل سے ہمارے کبھی جدا نہ ہوا
کہ پاس رہ کے بھی ہم سے وہ آشنا نہ ہوا "
90 کی دہائی میں ترنم ناز کی آواز میں ریڈیو پہ نشر ہوتی رہی۔
شاعری میں محمد شمیم سردار صاحب سے راہنمائی لیتی ہیں۔
تصانیف۔
1 "حسرتیں " شعری مجموعہ۔ 2018 میں پبلش ہوئی۔
اس کتاب کو حکومت پنجاب نے صوبائی سطح پر سکول اور کالجز کی لائبریریز کے موزوں قرار دیا۔
2۔ " آبگینے خوابوں کے" شعری مجموعہ زیر تکمیل ہے۔