شاہ روم خان 10 مارچ 1986 کو مردان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک 2002 میں سہیل اکیڈمی لانڈھی کراچی سے کیا۔ 2004 میں شاعری کا آغاز کیا۔ ان کے اب تک چار شعری مجموعے ، وجود کا سورج،(غزلیات 2018) دکھ مسافر ہیں (نظمیں 2019)، گفتن(مکالماتی غزلیات 2020) ، آفرینش(مکالماتی نعتیں 2021)، اور ایک انتخاب ،چراغ کے نام سے شائع ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ کئی اصناف میں کتاب ابھی زیرِ ترتیب ہیں۔ مردان کے پہلے اردو ادبی رسالہ املاک کے بانی و سرپرستِ اعلیٰ بھی ہیں۔ ادبی تنظیم بزمِ ولی پاکستان کے بانی ہیں۔ شاعری کے علاوہ کہانی کار ،افسانہ نگر،ناول نگر، کالم اورمضامین بھی لکھتے ہیں۔ماہنامہ ریشم ڈائجسٹ کی طرف سے انہیں 2014 اور 2015 میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ان کے شعروں میں عام گفتگو کا سا انداز پایا جاتا ہے اور ایک سوچتی ہوئی غمگین لیکن سنجیدہ فضا قاری کو اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے۔ خلوص اور انسان دوستی ان کے اشعار کا خاصہ ہیں۔ زبان تصنع اور ریاکاری سے پاک ہے۔ وہ بڑی سے بڑی اور گہری سے گہری بات کو عام فہم انداز میں بے تکلفی، عمدگی اور خوب صورتی کے ساتھ شعری پیرائے میں ڈھالنے کے فن پر خوب قدرت و مہارت رکھتے ہیں۔ اور اپنا تخلیقی سفر نہایت برق رفتاری کے ساتھ جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔