Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

شہاب لکھنوی

شہاب لکھنوی کے اشعار

دیار غیر میں لٹتے تو کوئی بات نہ تھی

لٹے وطن میں تو صدمہ ہوا نہ جانے کیوں

سامنے محبت کے ہیچ ہے سیاست بھی

جب دماغ تھک جائے دل سے کام لے اے دوست

کرو گناہ محبت تمام عمر شہابؔ

خدا کی دی ہوئی نعمت بتوں کے کام آئے

نالۂ بلبل سے غنچوں کے کلیجے پھٹ گئے

گلستاں والے سمجھتے ہیں کہ گل خنداں ہوئے

کون احسان نا خدائی لے

اس سے بہتر تو ڈوب جانا ہے

مے خانۂ ہستی میں مفلس کی جوانی کیا

اک لغزش مستانہ دو چار قدم جیسے

اور بڑھتے تو خدائی کا بھی دعوے کرتے

خیر گزری کہ یہ بت رہ گئے بت خانے میں

Recitation

بولیے