تخلص : 'شہباز'
اصلی نام : سلطان احمد صدیقی
پیدائش : 23 Jan 1910 | امروہہ, اتر پردیش
شہبازؔ امروہوی اردو کے طنزیہ و مزاحیہ نگار شاعروں میں شہباز امروہوی کا نام نامی بیحد ممتاز اور نمایاں ہے 1942 میں ان کی آنکھوں میں تکلیف شروع ہوئی، علاج معالجہ کارگر نہ ثابت ہوا اور بینائی سے محروم ہوگئے۔ پہلے وہ مسلمؔ امروہوی کے نام سے سنجیدہ شاعر کرتے تھے لیکن بصارت زائل ہونے کے بعد انہوں نے طنز و مزاح کی جانب رخ موڑا، بے پناہ بصیرت نے طنزو مزاح کی ایسا دنیا آباد کی کہ کشت اردو زعفران زار بن گئی۔
مذہب، سیاست، تمدن، حکومت، اخلاق اور تصوف کے حوالے سے تقریباً ساری ہی معاشرتی کمزوریاں شہبازؔ امروہوی کے پیش نظر رہی ہیں اور سبھی ان سے کچھ نہ کچھ کہلوایا ہے۔ لیکن جن موضوعات پر انہوں نے بطور خاص توجہ کی ہے اور بار بار اظہار خیال کیا ہے، ان میں اردو، ہندی، شعر گوئی، سخنوری، بڑی طاقتیں، استحصال، لیڈری، سیاسی ریاکاری، حکومت کی غلط اندیشی، غلط منصوبے، جھوٹے وعدے، بجٹ، ٹیکس، الیکشن، راشن، راشننگ، برتھ کنٹرول، کسٹوڈین، ہندومسلم فساد، متشاعر گویا اور شاعر، نام و نمود، گداگری، نئی تہذیب، مادی آسائش کی ہوس، عدل و انصاف کی کمی، لاقانونیت، بے نظمی، پیری مریدی اور بے حسی و بے دردی جیسے عنوانات و موضوعات شامل ہیں۔ شہبازؔ کے کلام میں صرف قہقہے اور مسکراہٹیں ہی نہیں ہیں انہوں نے معاشرے کے تلخ حقائق کو اپنی ظرافت کی شیرینی میں بڑی خوبی کے ساتھ پیش کیا ہے۔