Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shahid Kabir's Photo'

شاہد کبیر

1932 - 2001 | ناگپور, انڈیا

شاہد کبیر کے اشعار

5.6K
Favorite

باعتبار

زندگی اک آنسوؤں کا جام تھا

پی گئے کچھ اور کچھ چھلکا گئے

ٹھکراؤ اب کہ پیار کرو میں نشے میں ہوں

جو چاہو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں

گرنے دو تم مجھے مرا ساغر سنبھال لو

اتنا تو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں

کچھ تو ہو رات کی سرحد میں اترنے کی سزا

گرم سورج کو سمندر میں ڈبویا جائے

اتنی جلدی تو بدلتے نہیں ہوں گے چہرے

گرد آلود ہے آئینے کو دھویا جائے

تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش

میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا

بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے

ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے

آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم

آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے

تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے

بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے

پایا نہیں وہ جو کھو رہا ہوں

تقدیر کو اپنی رو رہا ہوں

اس سوچ میں زندگی بتا دی

جاگا ہوا ہوں کہ سو رہا ہوں

کانٹوں کو پلا کے خون اپنا

راہوں میں گلاب بو رہا ہوں

کون ہے اپنا کون پرایا کیا سوچیں

چھوڑ زمانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

مے خانہ کی بات نہ کر واعظ مجھ سے

آنا جانا تیرا بھی ہے میرا بھی

غم کا خزانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

یہ نذرانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

شہر میں گلیوں گلیوں جس کا چرچا ہے

وہ افسانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

وہ بھی دھرتی پہ اتاری ہوئی مخلوق ہی ہے

جس کا کاٹا ہوا انسان نہ پانی مانگے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے