میجر شہزاد نیر 29 مئی 1973 میں گوجرانوالہ کے نواحی قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ھوئے
ابتدائی تعلیم آپ نے گوجرانوالہ سے حاصل کی
ایف سی کالج لاھور سے انٹرمیڈیٹ کرنے کے بعد عسکری ملازمت اختیار کر لی اور مختلف مقامات پر تعینات رہے
2019 میں فوج کی ملازمت سے سبکدوش ہوئے
آپ نے ایم اے اردو فرسٹ ڈویژن میں کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور اب ایم فل کر رہے ہیں۔
فارسی زبان و ادب میں ڈپلومہ حاصل کیا
آپکو عربی زبان سے بھی واقفیت ھے، پنجابی میں شاعری بھی کرتے ہیں۔
شعر و ادب کے ساتھ رغبت کا آغاز اسکول کے زمانے سے ھی ہو گیا اور خود بخود اشعار ھونے لگے
متعدد ادبی جرائد میں آپکا کلام شائع ھوتا رھا
آپ ملکی و غیر ملکی ادب کے پُر شوق قاری ہیں
برطانیہ، فرانس، سعودی عریبیہ اور متحدہ عرب امارات کے یاد گار بین الاقوامی مشاعروں میں شرکت کی
ادبی تنقید اور لسانیات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں
ادبی تنقید پر آپ کے متعدد مقالے شائع ہو چکے ہیں ۔
شہزاد نیر کے مجموعہ ہائے کلام
شہزاد نیر صاحب کا شاھکار نظموں پر مشتمل پہلا مجموعہ ’’برفاب‘‘ 2006 میں شائع ھوا جس نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے ۔ برفاب کو بین الاقوامی ادبی تنظیم نے ’’پین ایوارڈ ‘‘ سے بھی نوازا ۔(’’PEN AWARD ‘‘ )اب تک ’’برفاب‘‘ کے تین ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں
اور اس شاندار مجموعہ کلام پر درجنوں مقالے لکھے جا چکے ہیں۔
آپکا دوسرا مجموعہ ء کلام ’’چاک سے اُترے وجود‘‘ 2009 میں منظر ِعام پر آیاجو نظموں اور غزلوں پر مشتمل ھے۔ اس کتاب کو پروین شاکر عکسِ خوشو ایوارڈ سے نوازا گیا
شہزاد نیر صاحب کا تیسرا مجموعہ ء کلام ’’گرہ کُھلنے تک ‘‘ 2013 میں شائع ہوا ، اس کا دوسرا ایڈیشن زیرِ طبع ہے
شہزاد نیئر چوتھا مجموعہ کلام ''خوابشار'' کے نان شائع ہو چکا ہے
ایوارڈز کی تفصیل
PEN International Award
صوفی غلام مصطفٰی تبسم ایوارڈ
ایوان فیض امن ایوارڈ
اقبال ایوارڈ دُبئی
اس کے علاوہ بہت ساری ادبی تنظیموں کی طرف سے لاتعداد اعزازی شیلڈز اور ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے