شائستہ مفتی شاعری اور افسانہ نگاری کے علاوہ مصوری سے بھی شغف رکھتی ہیں۔ ان کے اجداد کا تعلق میرٹھ سے تھا۔ بچپن میں ان کے دادا ڈاکٹر مقرب حسین مفتی نے ان کے ادبی ذوق کے آبیاری کی۔ گھر میں ادبی اور علمی ماحول تھا۔ بچپن سے ہی ان کو لکھنے پڑھنے کا شوق رہا۔ پہلی کہانی گیارہ برس کی عمر میں بچوں کے ایک رسالے میں چھپی تھی۔ بائیوکیمسٹری میں ماسٹرز کی ڈگری لی۔ شہید حکیم محمد سعید کے ساتھ قریبی تعلق رہا ہے، ان کے قائم کردہ تعلیمی ادراے سے کافی عرصے وابستہ رہیں۔ ان کی تین کتابیں چھپ چکی ہیں۔ دو کتب شاعری کی ہیں: ’ہوا کے ہاتھ‘ اور محبتوں کے شہر میں‘ ’تیسری کتاب‘ ’چاک اور چراغ‘ افسانوں کا مجموعہ ہے۔