Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شعیب کیانی کے اشعار

مرتے رہنا مرا ہر روز یوں تھوڑا تھوڑا

قتل ہے جس کو میں ثابت نہیں کر پاؤں گا

میں اکیلا رہ گیا تو میں نے کچھ رشتے بنائے

میں نے کچھ رشتے بنائے میں اکیلا رہ گیا

ہم نمو پاتے رہے ہیں اپنی ہمت سے شعیب

پتھروں میں اگنے والے اور کتنے سبز ہوں

کچھ مسئلہ تو تیرے جہاں میں ضرور ہے

جاں لگ گئی ہماری مگر جی لگا نہیں

ان سے خدا کو چھین کے بدلے میں کچھ تو دو

وہ جن کے پاس کچھ بھی خدا کے سوا نہیں

الٹا مجھ کو ہی اٹھا لیں گے اٹھانے والے

لاپتہ پیاروں کے بارے میں اگر پوچھوں گا

Recitation

بولیے