شعیب نظام
غزل 23
اشعار 10
خود سے فرار اتنا آسان بھی نہیں ہے
سائے کریں گے پیچھا کوئی کہیں سے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تجھے شناخت نہیں ہے مرے لہو کی کیا
میں روز صبح کے اخبار سے نکلتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میاں بازار کو شرمندہ کرنا کیا ضروری ہے
کہیں اس دور میں تہذیب کے زیور بدلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اتنا نور کہاں سے لاؤں تاریکی کے اس جنگل میں
دو جگنو ہی پاس تھے اپنے جن کو ستارہ کر رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمہارے خواب لوٹانے پہ شرمندہ تو ہیں لیکن
کہاں تک اتنے خوابوں کی نگہبانی کریں گے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 5
ویڈیو 14
This video is playing from YouTube