صوفی غلام مصطفےٰ تبسم
غزل 51
نظم 28
اشعار 18
جب بھی دو آنسو نکل کر رہ گئے
درد کے عنواں بدل کر رہ گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حسن کا دامن پھر بھی خالی
عشق نے لاکھوں اشک بکھیرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی
دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا
لٹانے کو بہار زندگانی لے کے آیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کون کس کا غم کھائے کون کس کو بہلائے
تیری بے کسی تنہا میری بے بسی تنہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 17
رباعی 24
مضمون 2
کتاب 29
تصویری شاعری 3
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی اک لحظہ بہے آنسو اک لحظہ ہنسی آئی سیکھے ہیں نئے دل نے انداز_شکیبائی اس موسم_گل ہی سے بہکے نہیں دیوانے ساتھ ابر_بہاراں کے وہ زلف بھی لہرائی ہر درد_محبت سے الجھا ہے غم_ہستی کیا کیا ہمیں یاد آیا جب یاد تری آئی چرکے وہ دیے دل کو محرومیٔ_قسمت نے اب ہجر بھی تنہائی اور وصل بھی تنہائی دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی یہ بزم_محبت ہے اس بزم_محبت میں دیوانے بھی شیدائی فرزانے بھی شیدائی