طاہر فراز کی گفتگو عوام سے ہے۔ اس لیے ان کا لہجہ بھی عوامی ہے اور اس قدر کہ معمولی ذہنی سطح کا آدمی بھی ان کی شاعری سے حظ اٹھا سکتا ہے۔ اس نوع کی شاعری طبقاتی حد بندیوں کو توڑتی ہے اور شاعری کو ایک ہمہ گیر سورج ، چاند آسا صورت میں پیش کرتی ہے۔ طاہر فراز کا لہجہ اور آہنگ بہت خوبصورت ہے۔ مترنم آبشار کی مانند ہے ان کی غزل ۔ جو منفر د خوش آهنگ نامیاتی وجود ہے ان کی غزل کا ، وہ انہیں مشاعروں کے شاعروں سے بھی امتیاز کرتا ہے۔ ان کی شاعری میں درد اور کسک، گیس کی فضا ملتی ہے اور یہی ٹیس ان کے لہجے میں پوری شدت سے طلوع ہوتی ہے تو کتنوں کو بے حال کر دیتی ہے اور کتنوں پر وجد طاری کر دیتی ہے۔ ان کی شاعری میں جو از دل خیزد، بر دل ریزد، والی بات ہے، وہ کم کم شاعروں کو نصیب ہوتی ہے۔