تلوک چند محروم
غزل 62
نظم 13
اشعار 20
صاف آتا ہے نظر انجام ہر آغاز کا
زندگانی موت کی تمہید ہے میرے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عقل کو کیوں بتائیں عشق کا راز
غیر کو راز داں نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بعد ترک آرزو بیٹھا ہوں کیسا مطمئن
ہو گئی آساں ہر اک مشکل بہ آسانی مری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے ہم نفس نہ پوچھ جوانی کا ماجرا
موج نسیم تھی ادھر آئی ادھر گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے